ذاتی گھر کے حصول کے لیے مجھے کسی نے ایک دعا سکھائی ہے جس کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں: "اَللَّهُمَّ هَبْنِيْ بَيْتاً آمِناً لَا يَتَسَرَّبُ سِرُّهُ، وَ لَا يَنْفَدُ خَيْرُهُ، وَ لَا يَخْتَفِيْ بَرِيْقُهُ ... إلخ"کیا ایسی کوئي دعا احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے ؟
سوال میں آپ نے ذاتی گھر کے حصول کے لیے جس دعاء کے بعض الفاظ ذکر کرکے اس کے بارے میں دریافت کیا ہے، یہ دعاء درج ذیل الفاظ کے ساتھ عوام میں پھیلی ہوئی ہے:
"اَللَّهُمَّ هَبْنِيْ بَيْتاً آمِناً لَا يَتَسَرَّبُ سِرُّهُ، وَ لَا يَنْفَدُ خَيْرُهُ، وَ لَا يَخْتَفِيْ بَرِيْقُهُ، وَ لَا يُقْطَعُ طَرِيْقُهُ، وَ لَا يَتَسَلَّلُهُ جَفَاءٌ، وَ لَا يُثْقِلُهُ بَلَاءٌ، وَاجْعَلْهُ يُطْعِمُ الزُّوَّارَ، وَيُحْسِنُ الْجِوَارَ، وَصُبَّ عَلَيْهِ الْخَيْرَ صَبّاً، وَلَا تَجْعَلِ الْعَيْشَ فِيْهِ كَدّاً، وأَسْعِدْ مَنْ يُسْكِنُوْنَهَا،اَللَّهُمَّ يَا سَمِيْعَ الدُّعاء".
مذکورہ دعاء ہمیں کتبِ حدیث وکتبِ اَدعِیہ اوردیگر کتب میں تلاش کے باوجود نہیں مل سکی ، تاہم اس دعاء کے الفاظ اور ان کا معنی ومفہوم درست ہے، اس لیے مطلق دعاکے طور پر اس کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144507101448
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن