بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زروان / زوران نام رکھنا


سوال

زروان نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

زروان   (ز کے ساتھ)لفظ  کے مجموعہ کے معنی نہیں مل سکے، البتہ   فارسی زبان میں ”زر“ کے معنی : سونا ، اشرفی، روپیہ پیسہ کے ہیں ، اور ”وان“کے معنی ہیں:  مثل، مانند (حرف تشبیہ ہے)،  (ازلغات فارسی)،  اس صورت میں  ”زروان“ کے معنی ہوئے:سونے کی طرح ،  لہذا اس اعتبار سے  یہ نام رکھنے کی گنجائش ہوگی۔ 

نیز   ”زَوْران“ (زا کے فتحہ کے ساتھ) اور "زُوْرانْ"(زا کے پیش کے ساتھ )   ناموں  کے لیے مستعمل ہیں،   تابعین اور محدثین کے ناموں میں ان كا ذكر ملتا هے ، جن کے معنی سردار کے ہیں،  لہذا   ”زَوْران“ اور ” زُوْرانْ“ نام رکھا جاسکتا ہے۔

تاج العروس میں ہے:

"(و) الزُّورُ: (الرَّئِيسُ) ، قَالَه شَمِر، وأَنْشَد:   إِذْ أُقْرِنَ} الزُّورَاِن {زُورٌ رَازِحُ ...الخ."

 (11 / 461، زور، ط : دار الهداية)

وفیہ أیضاً:

"( وزَوْرَانُ) ، بِالْفَتْح: (جَدُّ) أَبي بكرٍ (مُحَمَّدِ بْنِ عبدِ الرحمانِ) البَغْدَادِيّ، سَمِعَ يحيى بن هاشِم السّمسار. وَقَول المصنّف: (التّابِعِيّ) كَذَا فِي سَائِر الأُصول خَطَأٌ، فإِنَّ مُحَمَّد بن عبد الرحمان هاذا لَيْسَ بتابعيَ كَمَا عَرفْت. وَالصَّوَاب أَنه سَقط من الْكَاتِب، وَحَقُّه بعد عبد الرَّحْمَن: والوَلِيدُ بنُ {زَوّارَانَ. فإِنّه تابعيّ يَرْوِي عَن أَنَس. وشَذَّ شيخُنَا فضَبَطه بالضَّم نَقلاً عَن بَعضهم عَن الكاشِف، والصَّواب أَنَّه بالفَتْح، كَمَا صرَّحَ بِهِ الحافِظُ ابْن حَجَر والأَمِيرُ وغيرُهما، ثمَّ إِنَّ قَوْلَ المُصَنّف إِن زَوْرَانَ جَدُّ مُحَمَّد وَهَمٌ، بل الصَّواب أَنه لَقَبُ مُحَمَّد. ثمَّ اختُلِف فِي الوَليد بن} زَوْرَانَ، فَضَبَطَه الأَمِيرُ بِتَقْدِيم الرَّاءِ على الوَاوِ، وجَزَمَ المِزِّيّ فِي التَّهْذِيب أَنَّه بِتَقْدِيم الْوَاو كَمَا هُنَا. (وبالضَّمِّ عبدُ الله بنُ) عَلِيّ بن ( {زُورَانَ الكازَرُونِيُّ) ، عَن أَبي الصَّلْت المُجير، ووَقَعَ فِي التَّكْمِلة، عَلَيّ بنُ عبد الله بن زُورَانَ. (وإِسحاقُ ابنُ زُورَانَ السِّيرافِيُّ) الشَّافعيّ، (مُحَدِّثُونَ) ."

 (11 / 470،  زور، ط : دار الهداية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405100940

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں