بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذروۃ نام رکھنے کا حکم


سوال

ذروہ یا ذروا نام رکھ سکتے ہیں؟ اور کیا یہ  صحابیہ کا نام ہے؟

جواب

واضح رہے کہ" ذروۃ" ذال کے زیر اور پیش کےساتھ کسی بھی چیز کی بلندی اور چوٹی کے معنی میں ہے اور "ذال " کے زبر کے ساتھ مال کے معنی میں ہے،یہ نام رکھنا جائز ہے ،البتہ اس کے بجائے انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ و صحابیات رضی اللہ عنہم کے ناموں پر نام رکھنا باعثِ خیر وبرکت ہے۔ 

تلاش کے باوجود کسی صحابی یا صحابیہ کانام"ذروۃ"ہونا ہمیں نہیں مل سکا ۔

"النهاية في غريب الحديث والأثر"میں ہے:

"(س) وفيه «أول الثلاثة يدخلون النار منهم ذو ذروة لا يعطي حق الله من ماله» أي ذو ثروه، وهي الجدة والمال، وهو من باب الاعتقاب لاشتراكهما في المخرج.وفي حديث أبي موسى «أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بإبل غر الذرى» أي بيض الأسنمة سمانها. والذرى: جمع ذروة وهي أعلى سنام البعير. وذروة كل شيء أعلاه.(هـ) ومنه الحديث «على ذروة كل بعير شيطان»."

(حرف الذال،باب الذال مع الراء،ذرا، 159/2،ط:المكتبة العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407102053

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں