بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ضرواء نام رکھنا


سوال

’’ضرواء‘‘ نام رکھنا کیسا ہے؟ کیا یہ کسی صحابی کا نام ہے؟

جواب

تلاش کے باوجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسماء میں ہمیں "ضرواء"نہیں مل سکا۔

نیز عربی لغت کے اعتبار سے اس کے اصلی حروف "ضرا، ضرواً"کے معنی  مختلف اعتبارات اور استعمال سے:مسلسل خون کے نکلنے، برتن سے سیال چیز کے بہنے اور پوشیدہ ہونے کے ہیں۔ اس لحاظ سے بھی اس نام کا رکھنا مناسب نہیں ہے۔ (القاموس الوحید، ص:969،دارالاشاعت)

ناموں کے سلسلہ میں انبیاءِ کرام  علیہم السلام یا  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں سے  یا عربی کے بامعنی ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کرنا چاہیے۔ 

الصحاح في اللغة - (1 / 409):

"ضرا:
عِرْقٌ ضَرِيٌّ: لايكاد ينقطع دمُه. وقد ضَرا يَضْرو ضَرْواً فهو ضارٍ أيضاً، إذا بدل منه الدم. والضِرْوُ بالكسر: صمغ شجرةٍ تدعى الكَمْكامَ، يجلب من اليمن. والضِرْوُ أيضاً: الضاري من أولاد الكلاب، والأنثى ضِرْوَةٌ، والجمع أضْرٍ وضِراء."

المعجم الوسيط - (1 / 539)

"(ضرا):
العرق أو الجرح ضروا وضروا بدا منه دم لا يكاد ينقطع والإناء ونحوه سال بما فيه من سائل فلا يكاد ينقطع وفلان وغيره استخفى فهو ضار وضري."

تهذيب اللغة ـ موافقا للمطبوع - (12 / 40)

"ض ر ( و ا ي ء )
ضَرَا ، ( ضَرِي ) ، وضر ، رضي ، روض ، ريض ، أرض ، ورض ، ضور ، ضير .
ضرا : الأصمعيّ : ضَرّا العِرْقُ يَضْرُو ضَرْواً : إذا اهتزّ ونَفَرَ بالدّم .
وقال العجَّاج :
مِمّا ضَرَا العِرْقُ به الضَّرِيُّ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201216

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں