بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ضرورت پڑنے پر قرآن پر حلف لينا


سوال

قرآن پر شرعی حلف دینے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

جواب

ہر مؤمن ایمانی تقاضے  کے تحت خودبخود امانت و دیانت کا حلف بردارہوتاہے ، اور صداقت و امانت پر ڈھلا ہوتاہے، حدیث شریف میں ہے کہ مؤمن ہر خصلت پر ڈھل سکتا ہے، سوائے خیانت اور جھوٹ کے، یعنی مؤمن جھوٹا اور خائن نہیں ہوسکتا، لہٰذا اس کی زبان سے ہمیشہ سچ ہی نکلنا چاہیے، اُسے قرآنِ مجید اُٹھا کر یا ویسے ہی قسم  کی ضرورت پیش نہیں آنی چاہیے  ، تاہم  اگر کبھی  ایسی ضرورت محسوس ہوتو شرعًا اس  بات کی گنجائش ہے، کسی موقع پر ضرورت پیش آنے پر قرآنِ  کریم  اُٹھاکر  حلف لیاجائے تو اس کی اجازت ہوگی، اور  آئندہ کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی قسم اُٹھائی گئی تو اس سے قسم منعقد ہوجائے گی۔ البتہ اگر صرف قرآنِ مجید ہاتھ میں لے کر یا قرآنِ کریم پر ہاتھ رکھ کر کوئی بات کی جائے اور زبان سے "قسم" کے الفاظ ادا نہ کیے جائیں تو اس سے قسم منعقد نہیں ہوگی، لیکن اس حالت میں غلط بیانی یا جھوٹ کہنا شدید ترین کبیرہ گناہ ہوگا۔

یہ بھی ملحوظ رہے کہ "حلف" قرآنِ مجید پر ہاتھ رکھ کر لیا جائے یا صرف اللہ تعالیٰ کی ذات یا صفات کی قسم کھا کر دیا جائے، دونوں  صورتوں  میں قسم یکساں رہتی ہے،  قرآن اس کے ہاتھ میں دے کر محض ڈرانا مقصود ہوتاہے کہ وہ جھوٹی قسم نہ کھائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 712):

"(لا) يقسم (بغير الله تعالى كالنبي والقرآن والكعبة) قال الكمال: ولايخفى أنّ الحلف بالقرآن الآن متعارف؛ فيكون يمينًا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200666

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں