بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ضرورت کےلیے تصویر بنانے کا حکم


سوال

    ہم جانتے ہیں كہ ضرورت جيسے فرض حج يا ملكى شناختى كارڈ وغيره کے علاوہ تصویر كشى حرام ہے، تو كيا عمره يا نفل حج كرنے کے لیے جو تصویر کھينچی جاتی ہے وه جائز ہوگی يا نہیں؟

اسى طرح اگر تبليغ دين كے لیے بيانات اور محفلوں كا ويڈیو سازى ناجائز ہے تو كيا تبليغى كام كے واسطے دوسرے ممالک میں سفر كے لیے يا عالمى اجتماع ميں شركت كے لیے پاسپورٹ سازى كے واسطے تصوير كشى جائز ہوگی يا نہیں؟

فتاوى ہنديہ كى اس عبارت کی وضاحت چاہتا ہوں:كل أمر بمعروف يتضمن منكرا يسقط وجوبه (باب الكراهية).

جواب

  تصویر بنانا ازروئےشرع بہرصورت ناجائز اور حرام ہے،خواہ ضرورت کی وجہ سے ہو یا بلاضرورت ہو،البتہ اگرکسی محکمہ کی طرف سےقانون ہو  مثلاً پاسپورٹ وغیرہ میں  تصویربنانےکاقانون ہو تو پاسپورٹ بنانے  والے پر  تصویر  بنوانے کا گناہ نہیں ہوگا، بشرطیکہ وہ اسے برا سمجھتا ہو، لہٰذا  شناختی کارڈ، پاسپورٹ یا کسی سرکاری دستاویزکے لیے  تصویربنوانے  کی گنجائش ہے ، خواہ نفلی حج یا عمرہ کے لیے یا تبلیغ دین کےلیے  پاسپورٹ بنایا جائے، اس کا گناہ تصویر کھینچنے والے پر ہوگا، اور حکم دینے والے پر ہوگا، نیز  اہل علم شریعت کی حدود اور دائرہ میں رہ کر ہی تبلیغ دین کے مکلف ہیں، اس سے آگے نہیں، یعنی تبلیغ دین کے جتنے جائز ذرائع اور وسائل اہل علم کے بس میں ہیں اہل علم ان ذرائع اور وسائل سے تبلیغ دین کے مکلف ہیں ، کسی ناجائز اور گناہ کے ذریعہ سے(جیسے تصویر کشی اور ویڈیو سازی کا راستہ اختیار کرنا) اہل علم تبلیغ کے مکلف نہیں ہیں ، البتہ غیر ملک میں دین کی تبلیغ کےلیے جانے کےلیے قانونی طور پر پاسپورٹ بنانا ضروری ہوتاہے  اور پاسپورٹ میں تصویر قانونی طورپر ضروری ہے، جس سے بچنے کا کوئی چارہ نہیں ہے اس لیے اس پاسپورٹ کی تصویر کا گناہ  تصویر کا حکم دینے والوں کو ہوگا۔

باقی ہندیہ  کی مذکورہ عبارت سے مراد یہ ہےکہ  کسی امر معروف کو انجام دینے میں انسان خود کسی منکر کو براہ راست انجام دے تو ایسا امر معروف کا وجوب ساقط ہوجاتاہے، اوراگر کسی امر معروف کو انجام دینے سے کوئی منکر کسی مجبوری کی بناء کسی واسطے سے صادر ہوجائے تو ایسے امر معروف کا وجوب ساقط نہیں ہوتاہے۔

شرح كتاب السير الكبير میں ہے:

"وإن تحققت الحاجة له إلى استعمال السلاح الذي فيه تمثال فلا بأس باستعماله؛ لأن مواضع الضرورة مستثناة من الحرمة كما في تناول الميتة فعرفنا أن لا رخصة فيه في غير موضع الضرورة".

(باب ما يكره في دار الحرب وما لا يكره، ج:1، ص:467، ط:دارالکتب العلمیة)

کفایت المفتی میں ہے:

"تصویر کھینچنا اور کھنچوانا منع ہے ،کھنچوانا اگر کسی ضرورت پر مبنی ہو مثلاً پاسپورٹ کے لیے تو مباح ہے"۔

 (کتاب الحظروالاباحت،ج:9، ص:237، ط:دارالاشاعت)

وفیہ ایضاً:

"قلم یا کسی دوسرے طریقے سے تصویر بنانایا بنوانا ہرگز جائز نہیں،لیکن سخت ضرورت یا قانونی مجبوری کے وقت جائز ہوگا؛کیوں کہ شریعت کا ایک مسلمہ قاعدہ ہے الضرورات تبیح المحظورات"۔

(کتاب الحظر والاباحت، ج:9 ، ص:243، ط:دا راشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101410

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں