بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ضرورت سے زائد سامان ہونے کی صورت میں زکاۃ کا حکم


سوال

کیا ایسی کوئی صورت ہے کہ آدمی پر زکاۃ بھی واجب نہ ہو اور وہ زکاۃ لے بھی نہ سکتا ہو؟

جواب

جس شخص کی ملکیت میں سونا،چاندی، نقدی  یا مالِ تجارت نصاب کے برابر نہ ہو، البتہ ان اموال کے علاوہ ضرورت و استعمال سے زائد  اتنا سامان موجود ہو  کہ تنہا اس سامان کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچتی ہو یا اس کی ملکیت میں ضرورت و استعمال سے زائد کچھ سامان ہو جو تجارت کے لیے نہ ہو اور کچھ  نقدی یا مالِ تجارت یا سونا یا چاندی ہو  جو نصاب سے کم ہو، لیکن دونوں (سامان اور نقدی وغیرہ) کا مجموعہ مل کر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت تک پہنچ جائے تو ایسے شخص پر زکاۃ بھی لازم نہیں ہوگی اور یہ اپنی ضرورت کے لیے زکاۃ بھی وصول نہیں کرسکتا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200827

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں