بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ضرورت سے زائد پلاٹ پر زکات کا حکم


سوال

  پوچھنا یہ ہے کہ میری اہلیہ کے نام پانچ مرلے کا  ایک پلاٹ ہے۔ جو اسکے والدین نے اسے دیا ہے۔ کیا اس پہ زکواٰۃہوگی؟  جبکہ اس کے پاس جو سونا ہے اس پہ زکوٰۃ دے رہے ہیں۔ ہمارا اپنا گھر ہے وہ پلاٹ نہ بنانے اور نہ بیچنے کا ارادہ ہے۔

جواب

صورتٍ مسؤلہ میں سائل کی اہلیہ کو اس اس کے والدین نے ھدیۃًمذکورہ پلاٹ دیا ہے ،اس پلاٹ پر زکوٰۃ  واجب نہیں ہے۔

ردالمحتارمیں ہے:

"ولا فی ثیاب البدن  واثاث المنزل ودورالسکنی ونحوہا اًی کثیاب  البدن الغیر المحتاج اٍلیھاوکالحوانیت والعقارات۔"

(کتاب الزکوۃ،ج:2،ص:264،ط  :ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102162

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں