بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 ذو الحجة 1446ھ 14 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

ضرورت سے زائد مکان ہونے کی صورت میں قربانی کا حکم


سوال

ایک آدمی کے پاس ایک ضرورت کا مکان ہے اور ایک ضرورت سے زائد کرایہ پر دیا ہوا مکان ہے تو کیا اس پر قربانی واجب ہوگی؟ واجب ہونے کی صورت میں اس کے پاس فی الحال اتنی رقم موجود نہیں ہے کہ قربانی کا جانور خرید سکے تووہ کیا کرے؟

جواب

جس شخص کے پاس بنیادی ضرورت اور استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو اس شخص پر قربانی واجب ہوتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جو گھر اضافی ہے اور اس کی قیمت کسی نصاب تک پہنچ رہی ہے تو  اس کی وجہ سے قربانی واجب ہوگی، اس لیے کسی سے قرض وغیرہ لے کر قربانی کا فریضہ اداکریں۔کرایہ دار سے پیشگی کرایہ لے کر قربانی کرسکتے ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل تلزم لو قيمته نصابا، وقيل لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفا، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم....."

(کتاب الأضحیة، ج: 6، ص: 312، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144612100316

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں