بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

ضرورت کے وقت حرام مال استعمال کرنے کا حکم


سوال

سود کس حالت میں کھانا جائز ہے؟

جواب

سود کسی بھی حالت میں کھانا جائز نہیں ہے، البتہ سخت مجبوری اور شدید ضرورت کی حالت میں جب کسی بھی طریقہ سے حلال مال کی امید نہ ہو ، اور جان جانے کا اندیشہ ہو، تو صرف  بقدرِ ضرورت حرام مال استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی۔

الله تعالی كا ارشاد ہے:

" إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَ مَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ."

 اللہ نے تو تم پر صرف حرام کیا ہے مردار کو اور خون کو ( جو بہتا ہو ) اور خنزیر کے گوشت کو (اسی طرح کے سب اجزاء کو بھی ) اور ایسے جانور کو جو ( بقصد تقرب ) غیر اللہ کیلئے نامزد کر دیا ہو۔ پھر بھی جو شخص ( بھوک سے بہت ہی ) بے تاب ہو جائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ قدر حاجت سے تجاوز کرنے والا ہو تو اس شخص پر کچھ گناہ نہیں ہوتا ۔ واقعی اللہ تعالیٰ ہے بڑا غفور و رحیم ۔

(بیان القرآن، سورۃ البقرۃ،آیت:173،جلد:1،صفحہ:118، رحمانیہ)

الاشباہ و النظائر میں ہے:

"الأولى: ‌الضرورات ‌تبيح ‌المحظورات ... الثانية: ما أبيح للضرورة يقدر بقدرها."

(الفن الأول في قواعد الفقهية،صفحه:73،دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144603102102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں