بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ضروریاتِ دین کو ماننے والا نماز نہ پڑھنے سے کافر ہوجاتا ہے یا نہیں؟


سوال

اسلام کی بنیاد پا نچ چیزوں پر ہے، لیکن اگر کوئی ان پانچ چیزوں میں سے کسی ایک کو مثلاً: نماز کو اسلام کا جزء  تو مانتا ہے، لیکن نماز نہیں پڑھتا تو کیا وہ مسلمان ہو گا یا  وہ کافر ہو جائے گا ؛کیوں کہ نماز اسلام کی بنیاد میں سے ہے ؟ ذرا وضاحت مطلوب ہے۔

جواب

ایمان کے بعد  اسلام کا بنیادی ستون نماز ہے،  نمازِ پنج گانہ ادا کرنے سے بڑھ کر کوئی نیکی نہیں،   نماز کو سستی یا غفلت کی وجہ سے چھوڑنے والا سخت گناہ گار اور فاسق ہے، نماز کو چھوڑ کر باقی نیک اعمال کرنے سے ترکِ  نماز کے گناہ کا تدارک نہیں ہوسکتا۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"کلمۂ شہادت کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن نماز ہے ، نماز پنج گانہ ادا کرنے سے بڑھ کر کوئی نیکی نہیں اور نماز نہ پڑھنے سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں ، زنا ، چوری وغیرہ بڑے بڑے گناہ، نماز نہ پڑھنے کے گناہ کے برابر نہیں ، پس جو شخص نماز نہیں پڑھتا وہ اگر خیر کے دوسرے کام کرتا ہے تو ہم یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ وہ قبول نہیں ہوں گے ، لیکن ترک نماز کا وبال اتنا بڑا ہے کہ یہ اعمال اس کا تدارک نہیں کرسکتے۔"

(نماز کی فرضیت اور اہمیت ج:3، ص:187 ط:مکتبہ لدھیانوی)

لیکن کوئی شخص ضروریاتِ دین یعنی دین کے بنیادی عقائد اور احکام کو مانتا ہو اور ان کی خلاف ورزی کو حلال اور جائز نہ سمجھتا ہو، البتہ عمل میں سستی اور غفلت کی وجہ سے کوتاہی کرتا ہو تو وہ گناہ گار ضرور ہے، لیکن  اس سے وہ دائرۂ اسلام سے خارج اور کافر نہیں ہوجاتا، بلکہ وہ مسلمان ہی ہے؛ کیوں کہ جمہور اہلِ حق کا مسلک یہ ہے کہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنے والا کافر نہیں ہوتا۔

 صحیح بخاری میں ہے:

"عن يحيى بن يعمر، حدثه، أن أبا الأسود الدؤلي، حدثه ان أبا ذر رضي الله عنه حدثه، قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثوب أبيض، وهو نائم، ثم أتيته وقد استيقظ، فقال:" ما من عبد قال لا إله إلا الله، ثم مات على ذلك، إلا دخل الجنة"، قلت: وإن زنى وإن سرق، قال:" وإن زنى وإن سرق"، قلت: وإن زنى وإن سرق، قال:" وإن زنى وإن سرق"، قلت: وإن زنى وإن سرق، قال:" وإن زنى وإن سرق"، على رغم أنف أبي ذر، وكان أبو ذر إذا حدث بهذا، قال: وإن رغم أنف أبي ذر."

(کتاب الإیمان باب المعاصي من أمر الجاهلية ولا يكفر صاحبها بارتكابها إلا بالشرك:ج:1، ص:204، ط: دار الفكر)

ترجمہ:"حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کے جسم مبارک پر سفید کپڑا تھا اور آپ سو رہے تھے، پھر دوبارہ حاضر ہوا تو آپ بیدار ہو چکے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس بندہ نے بھی کلمہ «لا إله إلا الله» ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں“ کو مان لیا اور پھر اسی پر وہ مرا تو جنت میں جائے گا۔ میں نے عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو، میں نے پھر عرض کیا: چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ فرمایا: چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ میں نے (حیرت کی وجہ سے پھر) عرض کیا: چاہے اس نے زنا کیا ہو یا اس نے چوری کی ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو۔ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔ ابوذر رضی اللہ عنہ بعد میں جب بھی یہ حدیث بیان کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے الفاظ ابوذر کے لیے  «وإن رغم أنف أبي ذر‏.‏») ضرور بیان کرتے۔ "

عمدۃ القاری میں ہے:

"ومذهب أهل الحق على أن من مات موحدا لا يخلد في النار وإن ارتكب من الكبائر غير الشرك ما ارتكب وقد جاءت به الأحاديث الصحيحة منها قوله عليه السلام وإن زنى وإن سرق."

( باب المعاصي من أمر الجاهلية ولا يكفر صاحبها بارتكابها إلا بالشرك:ج:1، ص:204، ط: دار الفكر)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"فقال ما من عبد قال لا إله إلا الله وإنما لم يذكر محمد رسول الله لأنه معلوم أنه بدونه لا ينفع ثم مات على ذلك أي الاعتقاد وثم للتراخي في الرتبة لأن العبرة بالخواتيم إلا دخل الجنة استثناء مفرغ أي لا يكون له حال من الأحوال إلا حال استحقاق دخول الجنة ففيه بشارة إلى أن عاقبته دخول الجنة وإن كان له ذنوب جمة لكن أمره إلى الله إن شاء عفاعنه وأدخله الجنة وإن شاء عذبه بقدر ذنبه ثم أدخله الجنة."

(کتاب الإیمان: ج: 1، ص:241، ط: المشکاة الإسلامیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101138

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں