بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زرعی ترقیاتی بینک میں جاب کرنے کا حکم


سوال

میں نے ایگریکلچر میں گریجویشن کی ہوئی ہے تو اب میری جاب ہوتی ہے (ZTBL) زرعی ترقیاتی بینک میں، لیکن سن رکھا ہےکہ بینک کی نوکری حرام ہے تو اب یہ والی نوکری جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ قرآن و حدیث کی رُو سے سود لینا، دینا، سودی معاملہ لکھنا یا اس میں گواہ بننا اور تعاون کرنا سب ناجائز اور حرام ہے، مروجہ تمام بینکوں کامدار سودی نظام پر ہی ہے اور وہ اپنے ملازمین کو تنخواہ بھی سود کے پیسوں سے ادا کرتے  ہیں؛  لہٰذا بینک میں کسی بھی قسم کی نوکری کرنا جائز نہیں ہے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ بھی حرام ہے۔

صورتِ مسئولہ میں سائل کو چاہیے کہ ایک بے روزگار  شخص کی حیثیت سے  متبادل جائز ملازمت کے لیے کوشش کرتا رہے، جیسے ہی بقدرِ کفایت جائز ملازمت  میسر آجائے  فوراً بینک کی ملازمت چھوڑ دےاور جب تک کہیں اور نوکری نہیں ملتی اور اس کے لیے بینک کی نوکری چھوڑنا مشکل ہو اور اس کا کوئی اور حلال ذریعہ آمدن بھی نہ ہو تو ناجائز سمجھتے ہوئے بینک میں وقتی طور پر نوکری جاری رکھے،مگر ساتھ ہی توبہ و استغفار کرتا رہے اور استطاعت ہونے پر اتنے عرصہ میں بینک سے حاصل شدہ مراعات کے بقدر صدقہ بھی کرے، امید ہے اللہ تعالیٰ بخشش فرما دیں گے۔

قرآن کریم میں ہے:

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ  فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ}[البقرة:278، 279]

ترجمہ:اے ایمان والو!  اللہ سے ڈرو ، اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑدو،  اگر  تم ایمان والے ہو، پھر اگر تم (اس پر عمل  ) نہ کروگے تو اشتہار سن لو جنگ کا  اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول  کی طرف  سے۔(از بیان القرآن)

{وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ}[المائدة:2]

ترجمہ: اور گناہ  اور زیادتی میں  ایک  دوسرے  کی اعانت مت کرو ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ، بلاشبہ  اللہ تعالیٰ  سخت سزا دینے والے ہیں۔(از بیان القرآن)

صحیح مسلم میں ہے:

’’عن جابر رضي الله عنه، قال: "لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه ، وقال: هم سواء.‘‘

( باب لعن آكل الربا ومؤكله،، 3/1219، ط:دار احیاء التراث-بیروت)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سود لینے والے اور دینے والے اور لکھنے والے اور گواہی دینے والے پر لعنت کی ہے اور فرمایا: یہ سب لوگ اس میں برابر ہیں، یعنی اصل گناہ میں سب برابر ہیں اگرچہ مقدار اور کام میں مختلف ہیں۔(از مظاہر حق)

فتاوی شامی میں ہے:

"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه."

(كتاب البيوع، باب البيع الفاسد، مطلب فيمن ورث مالا حراما، 99/5 ط: سعيد)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100789

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں