بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’زَرفِشاں‘‘ اور ’’ضَوفِشاں‘‘ نام کا معنیٰ اور رکھنے کا حکم


سوال

زر فشاں اور ضوفشاں نام رکھناکیسا ہے  ؟

جواب

’’زَر فِشاں‘‘ فارسی زبان کا لفظ ہے، یہ لفظ دو لفظوں ’’زَر‘‘ اور ’’فِشاں‘‘ کا مجموعہ ہے، ’’زَر‘‘ کا معنی ہے ’سونا‘ اور ’’فِشاں‘‘ کا معنی ہے ’جھاڑنے والا‘۔  ( لغاتِ فارسی، ص:۴۵۰، ۶۲۶)۔  اس اعتبار سے ’’زَر فِشاں‘‘ کا معنی ہوا ’’سونا جھاڑنے والا‘‘ یعنی ’’زَر فِشاں‘‘ ایسی چیز کو کہتے ہیں جو اتنی سنہری، چمک دار اور خوب صورت ہو کہ گویا اس میں سے سنہرا پن پھوٹ پھوٹ کر نکل رہا ہو۔

’’ضَو فِشاں‘‘  بھی فارسی زبان کا لفظ ہے، یہ لفظ بھی دو لفظوں ’’ضَو‘‘ اور ’’فِشاں‘‘ کا مجموعہ ہے، ’’ضَو‘‘ کا معنیٰ ’روشنی‘ اور ’’فِشاں‘‘ کا معنیٰ ہے ’’ جھاڑنے والا‘‘۔ (لغاتِ فارسی، ص:۵۵۴، ۶۲۶)۔ اس اعتبار سے ’’ضَو فِشاں‘‘  کا معنیٰ ہوا ’روشنی جھاڑنے والا‘ یعنی ’’ضَو فِشاں‘‘ انتہائی روشن اور  پرنور چیز کو کہتے ہیں جس میں سے روشنی اور نور پھوٹ رہا ہو۔

مذکورہ معانی کے اعتبار سے ’’زَر فِشاں‘‘ اور ’’ضَو فِشاں‘‘ نام رکھنا درست ہے، البتہ بچوں کے نام انبیاءِ کرام علیہم السلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نام پر اور بچیوں کے نام صحابیات رضوان اللہ علیہن  کے ناموں پر رکھنا یا کم از کم عربی کے اچھے معانی والے ایسے نام رکھنا جن کا تلفظ آسان ہو ،زیادہ بہتر ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں