بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زرعی آلات ٹریکٹر وغیرہ پر زکوٰۃ کا حکم


سوال

زرعی آلات مثلاً ٹریکٹر،تھریشر،ہل وغیرہ پر زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جو زرعی آلات مثلاً ٹریکٹر،تھریشر وغیرہ تجارت کی نیت سے خریدے اور فروخت کیے جائیں تو ان کی زکوٰۃ دینا لازم ہے اور اگر زمین پر کام کرنے،ہل چلانے  کے لیے خریدے جائیں یا ان کے ذریعہ کام کرکے اس کا معاوضہ لیا جائے تو ان کی زکوٰۃ نہیں ہوگی۔

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"اگر یہ آلات خود فروخت کرنے کے لیے ہوں تو ان پر زکوٰۃ ہوگی،اگر ان کے ذریعہ سے کاشت کی جاوے یا آٹا پیسا جاوے خود ان کو فروخت نہ کیا جائے تو ان پر زکوٰۃ نہیں۔فقط واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم۔"

(باب زکاۃ العروض،ج:9،ص:418،417،ط:جامعہ فاروقیہ کراچی)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة، وكذا طعام أهله ..... وآلات المحترفين كذا في السراج الوهاج هذا في الآلات التي ينتفع بنفسها، ولا يبقى أثرها في المعمول."

(‌‌كتاب الزكاة‌،الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها،ج:1،ص:172،ط:رشيديه)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: وكذلك آلات المحترفين) أي سواء كانت مما لا تستهلك عينه في الانتفاع كالقدوم والمبرد أو تستهلك، لكن هذا منه ما لا يبقى أثر عينه، كصابون وجرض الغسال، ومنه ما يبقى كعصفر وزعفران لصباغ ودهن وعفص لدباغ فلا زكاة في الأولين لأن ما يأخذه من الأجرة بمقابلة العمل."

(‌‌كتاب الزكاة، ج:2، ص:265، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں