بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زنیشہ،منال،ایمان،زہرہ نام رکھنے کا حکم


سوال

زنیشہ ،منال ،ایمان زہرہ نام رکھنا کیسا ہے ؟ ان کے معانی بھی بتا دیجیے۔

جواب

1:تلاش کے باوجود "زنیشہ"یا"ذنیشہ"کا معنی نہیں مل سکا،   بہتر یہ ہے کہ صحابیات رضوان اللہ علیہن کے اسماء میں سے کسی نام کا انتخاب کرلیا جائے، یا عمدہ معانی  والےدیگر ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیا جائے۔

2:مَنَال(میم اور نون کے زبر کے ساتھ) کے معنی ہیں: ایسی چیز جس کو حاصل کیا جائے۔ عطیہ، تحفہ۔  یہ نام رکھ سکتے ہیں۔ تاہم صحابیات کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب زیادہ بہتر ہے۔

3:"ایمان"  کا لغوی معنی ہے: ’’مان لینا ،تصدیق کرنا،اعتماد وبھروسہ کرنا تابع دار اور مطیع ہونا‘‘ ۔

واضح رہے کہ  بچوں کے ناموں کے سلسلہ میں والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کے ایسے نام نہ رکھیں جس میں نیک فالی اور تفاؤل ہوتا ہو کہ اگر اس بچےکو پکارا جائے اور وہ  موجود نہ ہو تو یہ نہ کہا جائے کہ وہ نہیں ہے، مثلاً کسی بچے کا نام یسار ہے تو پوچھا جائے کہ یسار(بمعنی آسانی) ہے؟ تو جواب میں کہا جائے گا کہ نہیں تو معنی یہ ہوا کہ یہاں یسر وآسانی نہیں پائی جاتی جو بری بات ہے، نیز والدین کو چاہیے کہ وہ بچے کا ایسا نام بھی نہ رکھیں جس  میں بدفالی ہو سکتی ہو ، یا وہ بدفالی پر دلالت کرتے ہوں تاکہ  بچے اس نام کی بدفالی اور نحوست سے محفوظ رہیں۔ لہذا بچی کانام ایمان رکھنا اگرچہ جائز ہے،تاہم  ایمان نام  نہیں رکھناچاہیے؛ اس لیے کہ اگر بچی کو پکارا جائے اور وہ موجود نہ ہو تو جواب میں کہا جائے گا ایمان نہیں ہے جو کہ بُری بات ہے،لہذا  ایمان نام کے بجائے کوئی اور  اچھا اور بامعنیٰ نام رکھا جائے۔ بہتر یہ ہے کہ بچیوں کے نام اواج مطہرات، بنات طیبات  اورصحابیات رضی اللہ عنھن  کے اسماء میں سے کسی کے نام پہ نام رکھا جائے۔

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا منصور بن المعتمر، عن هلال بن يساف، عن ربيع بن عميلة، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لاتسمينّ غلامك يسارًا، و لا رباحًا، و لا نجيحًا، ولا أفلح»، فإنك تقول: أثم هو؟ فيقول: «لا إنما هن أربع فلاتزيدن علي»."

)سنن أبي داود، باب في تغيير الاسم القبيح، ج:4، صفحہ: 290، رقم الحدیث:4958)، ط: المكتبة العصرية - بيروت)

4:اس لفظ کا درست تلفظ  ’’زَهْرَه‘‘ ہے،اس کے معنی عربی زبان میں پھول کے آتے ہیں، اور ایک لفظ ”زُهَرَة“ ہے،  یہ ایک ستارے کا نام ہے، اسی طرح ایک لفظ ”زَهْرَاء“ ہے، اس کے معنی سفید بادل، چمکتے اور سفید چہرے والی عورت،  یہ تینوں طرح سے نام رکھنا درست ہے۔

لسان العرب میں ہے:

"والنال والمنالة والمنال: مصدر نلت أنال. ويقال: نلت له بشيء أي جدت، وما نلته شيئا أي ما أعطيته. ويقال: نالني بالخير ينولني نوالا ونولا ونيلا، وأنالني بخير إنالة. ويقال في الأمر من نلت أنال للواحد: نل، وللاثنين، نالا، وللجمع: نالوا. ونلته معروفا ونولته. الجوهري: النوال العطاء، والنائل مثله."

(فصل النون،683/11،ط:دار الصادر،بيروت)

قاموس الوحیدص:1732 میں ہے:

"المَنَال:حصول،صَعْبُ المَنَال:مشکل سے حاصل ہونے والا،سَھْلُ المَنَال:آسانی سے حل ہونے والا۔"

لسان العرب میں ہے:

"والأمن: ضد الخوف. والأمانة: ضد الخيانة. والإيمان: ضد الكفر. والإيمان: بمعنى التصديق، ضده التكذيب. يقال: آمن به قوم وكذب به قوم..والإيمان: التصديق. التهذيب: وأما الإيمان فهو مصدر آمن يؤمن إيمانا، فهو مؤمن. واتفق أهل العلم من اللغويين وغيرهم أن الإيمان معناه التصديق. قال الله تعالى: قالت الأعراب آمنا قل لم تؤمنوا ولكن قولوا أسلمنا."

(النون،فصل الألف،23/13،ط:دار الصادر،بيروت)

قاموس الوحید میں ہے:

"الزَھْرَۃ:زَھْر کا واحد۔ایک پھول،ایک کلی،(2)چمک دمک،بہار،زَھْرَۃُ الدنیا:دنیا کی رونق وبہار،دنیا کا مال ومتاع،دنیا کی آسایش۔

الزُھْرَۃُ:چمک دار سفیدی(2)رنگ کی صفائی(3) حسن وجمال۔

الزَهْرَاء:مؤنثالأزهر.حسین عورت،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا لقب۔"

(مادہ:ز،ھ،ر،ص:722،ط:ادارۂ اسلامیات لاہور۔کراچی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401101415

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں