بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زانیہ عورت کے ساتھ نکاح کرنے کاحکم


سوال

 زید نے فاطمہ سے نکاح کیا تھا ،رخصتی سے پہلے فاطمہ سے زنا سرزدہوا (العياذ بالله) جس سے ایک لڑکا بھی پیدا ہوا ،فاطمہ کے والد نے زید کو جوکہ فاطمہ کا شوہر ہے اس کو دولاکھ روپے بدنامی کے نام سے دیے، اس کے بعد زید نے فاطمہ کو طلاق دی (تکراراطلاق "طلاق )اور زید کو طلاق بھی یاد نہیں کہ ایک طلاق دی ہے یا دو یا تین ۔اب زید دوبارہ فاطمہ کے ساتھ نکاح کرنا چاہ رہا ہے ، اب پوچھنا یہ ہے کہ :

1۔کیا یہ دولاکھ روپے جو فاطمہ کے والد نے زید کو دیے  ہیں، خلع کے قائم مقام ہیں یا نہیں ؟

2۔نیز زید کادوبارہ نکاح کرنا جب کہ اس کو طلاق کی تعداد معلوم نہیں ہے ،نکاح کرنا کیسا ہے؟

نوٹ:

 زید نےفاطمہ کو رخصتی سے پہلے طلاق دی ہے۔

(2) طلاق پر کوئی گواہ موجود نہیں  ہے،  فاطمہ کواس بارے میں کوئی خبر نہیں تھی کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دی ہے،  بعد  میں اس کو پتہ چلا ۔

(3)زيد کا کسی  ایک عدد کی طرف بھی میلان نہیں۔

(4) مذکورہ وصول کی گئی رقم کے بارے میں طلاق سے  قبل کوئی بات چیت یا معاہدہ نہیں ہوا تھا۔ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہرنے   رخصتی سے پہلے     اپنی بیوی کو طلاق دی ہے(طلاق"طلاق) بیوی پرصرف  ایک طلاق  بائن واقع ہو ئی  ہے، اس میں نکاح ختم ہو گیا ہے ، اگرچہ اسے طلاق کی تعداد کا علم نہ ہو،اب اگر دونوں  ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں  نیامہرمقرر کرکےدوبارہ نکاح کرسکتے ہیں ، نکاح کی صورت میں آئندہ کے لیےشوہر کےپاس  دو طلاق کا اختیار ہوگا۔

2-والد نے شوہرکوجو دولاکھ روپے دیے۔ شوہر کے لیےاس رقم کو رکھنا حلال نہیں ۔واپس کرنا واجب ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(الفصل الرابع في الطلاق قبل الدخول) إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها فإن فرق الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة وذلك مثل أن يقول أنت طالق طالق طالق."

(الفصل الرابع في الطلاق قبل الدخول : 1 / 373 ، ط : المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"فإن كانا حرين فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد."

(فصل في حكم الطلاق البائن،ج:3،ص:187،ط: دار الكتب العلمية)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں