بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹر کا زانیہ کے حمل کو ساقط کرنا


سوال

ڈاکٹر کے لیے زانیہ کے حمل کو بسبب بدنامی ساقط کرناکیسا ہے؟

جواب

زنا شریعت میں انتہائی مذموم عمل اور حرام ہے، ایسے افراد پر صدق دل سے توبہ واستغفار اور آئندہ اس عمل سے باز  رہنے کا پکا عزم کرنا لازم ہے۔زنا کی وجہ سے اگر حمل ٹھہرجائے اور ابھی حمل میں جان نہیں پڑی، یعنی چار  ماہ  سے کم کم کا حمل ہے تو  ڈاکٹر کے لیے اس حمل  کے ساقط کرنے کی گنجائش ہے،اور اگر حمل میں جان پڑگئی ہو یعنی چار ماہ سے زائد کا حمل ہوتو اس صورت میں حمل ساقط کرنا اور ڈاکٹر کا اس میں معاون بننا جائز نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية - (356/ 5):

"العلاج لإسقاط الولد إذا استبان خلقه كالشعر والظفر ونحوهما لايجوز وإن كان غير مستبين الخلق يجوز."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201705

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں