بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زانی سے دوستی رکھنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص جس کے ساتھ ہماری دوستی ہے ساتھ اٹھنا بیٹھنا کھانا پینا ہو اور اس کے متعلق ثبوت کے ساتھ یہ معلوم ہو کہ وہ زنا جیسے قبیح گناہ میں ملوث ہے باوجود شادی شدہ ہونے کے اور سمجھانے پر بھی اس سے باز نہ آئے ایسے شخص سے دوستی اور تعلق رکھنا کیسا ہے ؟ 

جواب

واضح رہے کہ ہمارا دین ہمیں اچھی صحبت اختیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور بری صحبت سے بچنے کا حکم دیتا ہے یہاں تک کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد  کا مفہوم ہے کہ آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اور دوستی کرنے سے پہلے اس بات کو بغور دیکھنا چاہیے کہ کس سے دوستی کی جا رہی ہے ،لہذا صورت مسئولہ میں  جب  وہ شخص سمجھانے کے باوجود اس گناہ سے باز نہیں آتا تو ایسے زانی  دوست کی صحبت کو ترک کرنا  ضروری ہے ۔

سنن أبي داود میں ہے:

"حدثنا محمد بن بشار، حدثنا أبو عامر وأبو داود، قالا: حدثنا زهير بن محمد، حدثني موسى بن وردان عن أبي هريرة أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: "الرجل على دين خليله، فلينظر أحدكم من يخالل."

(اول کتاب الادب باب من یومر ان یجالس ج نمبر ۷ ص نمبر ۲۰۴،دار الرسالۃ العالمیۃ)

تفسير القرطبي  میں ہے:

"الثانية- نهى الله عز وجل المؤمنين بهذه الآية أن يتخذوا من الكفار واليهود وأهل الأهواء دخلاء وولجاء، يفاوضونهم في الآراء، ويسندون إليهم أمورهم. ويقال: كل من كان على خلاف مذهبك ودينك فلا ينبغي لك أن تحادثه ...... وفي سنن أبي داود عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (المرء على دين خليله فلينظر أحدكم من يخالل). وروي عن ابن مسعود أنه قال: اعتبروا الناس بإخوانهم."

(سورۃ آل عمران آیت نمبر ۱۱۸ ج نمبر ۴ ص نمبر ۱۷۸،دار احیاء التراث)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311102110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں