مجھ سے ایک لڑکی کے ساتھ زنا ہوگیا ہے، اور وہ لڑکی اپنی طلاق کا انتظار کررہی تھی، اب میں اس لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں ، کیا یہ نکاح جائز ہے؟
زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے زانی (زنا کرنے والے مرد) اور مزنیہ (جس عورت سے زنا کیا گیا ہے) دونوں پر توبہ واستغفار لازم ہے، تاہم اگر دونوں نکاح کرنا چاہیں لڑکی کسی کے نکاح میں نہ ہو تو شرعی گواہوں کی موجودگی میں مہر مقرر کرکے نکاح کرسکتے ہیں ، اور گناہوں سے بچنے کا یہ بہترین طریقہ ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کا مذکورہ لڑکی سے نکاح جائز ہے بشرطیکہ مذکورہ لڑکی کسی کےنکاح میں نہ ہو،اورمطلقہ ہونے کی صورت میں عدت گز ر چکی ہو ؛کیونکہ عدّت کے دوران کیا ہوا نکاح شرعی طور پر جائز نہیں ہے، اور ایسا کیا ہوا نکاح از رُوئے شرع سرے سے منعقد نہیں ہوتا۔
فتاوی عالمگیریہ میں ہے:
"وفي مجموع النوازل إذا تزوج امرأة قد زنى هو بها وظهر بها حبل فالنكاح جائز عند الكل وله أن يطأها عند الكل وتستحق النفقة عند الكل، كذا في الذخيرة."
(كتاب النكاح، ج: 1، ص: 280، ط: رشيدية)
فتاویٰ شامی (حاشية ابن عابدين) میں ہے:
"أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا".
(کتاب النکاح، باب العدّۃ، مطلب عدة المنكوحة فاسدا والموطوءة بشبهة، ج: 3، ص: 516، ط: سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144502101816
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن