بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زانی کے بیٹے کا مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کا حکم


سوال

کیا اس عورت کے ساتھ شادی کرنا جائز ہے، جس کی ماں کے ساتھ باپ زنا کرے ؟

جواب

واضح رہے کہ زنا کی وجہ سے صرف زانی کے اصول وفروع مزنیہ پر اور مزنیہ کے اصول وفروع زانی پر حرام ہوتے ہیں، دونوں میں سے کسی کے اصول وفروع دوسرے کے اصول وفروع پر حرام نہیں ہوتے ہیں؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں  جس کی ماں کے ساتھ کسی کے والد نے زنا کیا ہوتو اس عورت کی بیٹی سے مذکورہ شخص (زانی )کے بیٹے کا نکاح درست ہے ،باقی باپ اور اس عورت پر توبہ استغفار کرنا ضروری ہے، ورنہ آخرت میں سخت سزا ہو گی۔

مجمع الانہر میں ہے :

"(والزنا يوجب حرمة المصاهرة) حتى لو زنى بامرأة حرمت عليه أصولها وفروعها وحرمت المزنية على أصوله وفروعه، ولا تحرم أصولها وفروعها على ‌ابن ‌الواطئ وأبيه كما في المحيط للسرخسي".

(کتاب النکاح ،باب المحرمات،ج:1،ص:326،المطبعۃ العامرۃ)

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه ‌أصول ‌المزني بها وفروعها. اهـ".

(کتاب النکاح ،فصل فی المحرمات،ج:3،ص:32،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102197

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں