بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زانی اور مزنیہ کی اولاد کا آپس میں نکاح کرنا


سوال

ایک مرد و عورت سے زنا ہوگیا،  اس عورت کی اولاد اپنے شوہر سے ہے اور زنا سے کوئی اولاد پیدا نہیں ہوئی ہے، اپنے شوہر سے اولاد ہے،  سوال یہ ہے کیا وہ مرد اور عورت جن سے زنا ہوگیا، ان کی اولاد کی آپس میں شادی جائز ہے؟

جواب

  زنا یا  دواعی زنا( مثلًا: عورت کو شہوت کے ساتھ کسی حائل کے بغیر  چھونے یا بوسہ لینے سے)  حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے، یعنی اس عورت کے اصول   (ماں ،دادی وغیرہ) اورفروع (بیٹی پوتی غیرہ)، مرد پر حرام ہوجائیں گے اور اس مرد کے اصول ( باپ ، دادا وغیرہ )اورفروع (بیٹا ، پوتا وغیرہ) ، عورت پر حرام ہوجائیں گے۔لیکن ان دونوں کے اصول وفروع آپس میں ایک دوسرے پر حرام نہیں ہوں گے؛ اس لیے  وہ مرد اورعورت  جنہوں نے باہم زنا کیاہو، ان  کی اولاد کاآپس میں نکاح ہوسکتا ہے، تاہم زنا کرنے والے مرد اور عورت کو اپنے  گناہ پر سچے دل سے توبہ و استغفار کرنا لازم ہوگا، اور آئندہ تنہائی میں ملاقات یا بے محابا تعلق و رابطے سے اجتناب ضروری ہوگا۔

شامی(32/2):

"(قوله: و حرم أيضًا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبًا و رضاعًا و حرمة أصولها و فروعها على الزاني نسبًا و رضاعًا كما في الوطء الحلال و يحلّ لأصول الزاني و فروعه أصول المزني بها  و فروعها."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144206200158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں