بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

(زانی اور مزنیہ)میں سے کسی ایک کے اصول و فروع دوسرے کے اصول و فروع کے لیے حرام نہیں ہیں


سوال

 بھائی کی بیوی سے زنا کی صورت میں پیدا شدہ اولاد سے اپنی اصل اولاد کے نکاح کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح  رہے کہ  زنا کی وجہ سے زنا کرنے والے کے اصول و فروع (باپ دادا اور بیٹے پوتے) مزنیہ (جس سے زنا کیا گیا ہو) پر حرام ہو جاتے ہیں، اسی طرح مزنیہ کے اصول و فروع زانی  (زنا کرنے والے) پر حرام ہو جاتے ہیں،البتہ  ان دونوں (زانی اور مزنیہ)  میں سے کسی ایک کے اصول و فروع دوسرے کے اصول و فروع  پر حرام نہیں ہوتے۔

لہٰذاصورتِ مسئولہ میں بھائی کی بیوی سے( معاذ اللہ ) زناکی وجہ سے  جواولادپیداہوئی ان کانکاح زانی کی اولاد کےساتھ جائز ہے،بشرطیکہ کوئی اور وجہ حرمت (مثلاً رضاعت) نہ ہو۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ‌ويحل ‌لأصول ‌الزاني ‌وفروعه أصول المزني بها وفروعها."

(‌‌كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج:3، ص:23، ط: سعيد)

البحرالرائق میں ہے:

"فلو مست المرأة عضوا من أعضاء الرجل بشهوة أو نظرت إلى ذكره بشهوة تثبت الحرمة، وأطلق فيهما أيضا فشمل المس والنظر المباحين والمحرمين وأراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع: حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ‌ويحل ‌لأصول ‌الزاني ‌وفروعه أصول المزني بها وفروعها ولو قال المصنف توجب المحرمية لكان أولى لما في الخانية."

(كتاب النكاح، فصل في المحرمات في النكاح، ج:3، ص:108، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505101589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں