بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زانی کا زنا سے توبہ کرنے سے پہلے نکاح منعقد ہوجاتاہے


سوال

مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ زانی کا نکاح غیر زانیہ سے بغیر توبہ کے منعقد ہو جاتا ہے؟ حامد نے نکاح سے پہلے زنا کیا اور پھر گھر والوں نے حامد کا نکاح ایک دیندار پاکباز لڑکی سے کرا دیا،  یہ نکاح شرعی طریقہ سے کیا گیا تھا اور دونوں  کے بیچ میں حرمت کا کوئی رشتہ بھی نہیں ہے، نکاح کے ایک سال بعد حامد نےاسی زنا سے توبہ کیا، کیا پہلا نکاح منعقد اور درست ہو گیا تھا؟ یا توبہ کرنے کے بعد  دوبارہ نکاح کرنا پڑیگا،کیا نکاح کے جائز ہونے کے لۓ پہلے توبہ شرط ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں حامد  کا نکاح مذکورہ  لڑکی سے منعقد ہوچکاہے، دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے ساتھ رہ سکتے ہیں، دوبارہ نکاح کرنے کی ضرورت نہیں اور نکاح جائز ہونے کےلیے پہلے توبہ کرنا بھی شرط نہیں، تاہم زنا قبیح ترین اور سخت ترین گناہ ہے، جس سے بچنا ہر حال میں لازم اور ضروری ہے، اور جو شخص اس قبیح فعل میں مبتلا ہوچکا ہو، اس کےلیے صدق دل سے توبہ کرنا اور آئندہ کےلیے نہ کرنے پکا عہد کرلینا چاہیے۔

المحيط البرہانی میں ہے:

"قال القدوري رحمه الله في «كتابه» : عقد النكاح ينعقد بلفظين يعبر بهما عن الماضي نحو أن تقول المرأة: زوجت، ويقول الرجل: قبلت، قال: وينعقد أيضاً بلفظين أيضاً، يعبر بأحدهما عن المستقبل نحو أن يقول الرجل: زوجت".

(كتاب النكاح، ‌‌الفصل الأول: في الألفاظ التي ينعقد بها النكاح، ج:3، ص:5، ط:دار الكتب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100216

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں