بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زنانہ کپڑوں کا کاروبار کرنا


سوال

دوبئی میں زنانہ کپڑوں کا کاروبار صحیح یا نہیں عورتوں کا آنا جانا ہوتا ہے کیا یہ کمائی  حلال ہے یا حرام؟

جواب

زنانہ کپڑوں کا کاروبار  فی نفسہ شرعا جائز ہے   اور اس کی آمدنی حلال ہے ،البتہ چوں کہ عورتوں کی آمد ورفت  ہوتی ؛ ا س لئے اپنے دل اور نگاہ  کی حفاظت بہت ضروری ہے،بصورت دیگر  یہ دل و دماغ کا گناہ ہوگا،اگر اس کاروبار کی وجہ سے  کسی  فتنے  میں مبتلا ہونے کاخوف ہو تو متبادل کوئی کا م اختیار کرے۔

موسوعة الفقه الإسلامي میں ہے:

"القاعدة التاسعة: الأصل في الأشياء الإباحة.فكل ما خلق الله الأصل فيه الحل والإباحة ما لم يرد دليل يحرمه.

وكل ما صنع الإنسان من الآلات والأجهزة فالأصل فيه الحل والإباحة ما لم يرد فيه دليل يحرمه.

فالأصل الإباحة في كل شيء، والتحريم مستثنى."

(القاعدة التاسعة، ج:2، ص:293، ط:بيت الافكار الدولية)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144311100023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں