بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زمزم کو بیچنے کا حکم


سوال

کیا زمزم کی خریدوفروخت جائز ہے؟کیونکہ آج کل جدہ سے زمزم لانے پر پابندی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ آبِ زمزم ایک  مبارک مباح چیز ہے اور مباح چیز کا بیچنا جائز ہے ،جب کہ وہ ملکیت میں ہو،اور آب زمزم کو محفوظ کرنے سے وہ ملکیت میں آجاتاہے ،لہٰذا صورت مسؤلہ میں آب زمزم کا بیچنا جائزہے۔

فتاوی تاتار خانیہ میں ہے؛

"وروي بشر بن الوليد عن أبي يوسف اذا هيّأ الرجل مصنعه و استقى الماء بالأوعية حتى جمع فيها ماء كثيرا ثم باعه جاز البيع."

(كتاب البيوع ،فصل في الماء والجمد ، ج: 8، ص: 367 ، ط: رشيدية)

امداد الفتاوی میں ہے :

"بظاہر اس تجارت سے کوئی امر جواز مانع نہیں ،متقوم بھی ہے ،احراز سےملک میں بھی داخل ہوجاتاہے ،اور بلانکیر زمزمیاں بیچنے کا تعامل بھی ہے اور دونوں جز مبیع ہوتے ہیں ۔"

(کتاب البیوع ، باب بیع جائز و ناجائز یا مکروہ معاملاتِ بیع،ج:6، ص:521،ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102097

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں