بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین کی قیمت خرید وفروخت میں سے کس قیمت کے اعتبار سے زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا؟


سوال

 ایک شخص نے دوسال پہلے ایک ٹوٹہ زمین خریدی  ہے  بیس لاکھ روپے میں، اب وہ زمین پچاس لاکھ روپے میں فروخت ہوتی ہے ، تو اب زکاۃ بیس لاکھ کے حساب سے دینا ہوگا، یا پچاس لاکھ کے اعتبار سے، یعنی مطلب زکاۃ خریدنے کے اعتبار سے ہے یا موجودہ قیمت کے حساب سے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ  جب  مذکورہ  پلاٹ  تجارت کی نیت سے خریدا گیا ہے تو  زکوۃ اس کی قیمتِ فروخت پر  فرض ہوگی، یعنی جب زکات کا سال پورا ہو، تو  سائل اگر پہلے سے صاحب نصاب ہے تو دیگر اموالِ  زکات کی زکات  ادا کرتے وقت ، اور اگر پہلے سے صاحبِ نصاب نہیں ہے تو سال پورا ہونے پر  مذکورہ پلاٹ کی قیمتِ فروخت میں سے  ڈھائی  فیصد بطورِ   زکات ادا کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه فتح."

(كتاب الزكوة، باب زكوة الغنم، ج:2، ص:285، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله  اعلم 


فتوی نمبر : 144212202033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں