بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین نرم ہونے کی صورت میں قبر اندر سے پکا کرنا


سوال

ہمارے علاقے میں کچی قبریں بنانے کا رواج ہے، پر یہاں کی مٹی بہت نرم ہے جب بارش ہوتی ہے تو قبریں گر جاتی ہیں ،یعنی سلَیب سمیت اوپر کی مٹی میت پر گر جاتی ہے، کیا اس صورت میں قبر کو اندر سے پکا بنانا جائز ہے؟ اور اگر جائز ہے تو پکا کرنے کی حد کیا ہے؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں قبر کو اندر  سے پکا کرنا یعنی میت کے چاروں اطراف میں پتھر، کچی اینٹ یا لکڑی کی باڑ لگا نا تاکہ زمین کے  نرم ہونے کی وجہ سے قبر نہ بیٹھیں شرعاً جائز ہے ،البتہ   آگ میں پکی اینٹ لگانا شرعاً جائز نہیں ہے ،اس لیے کہ پکی اینٹ  اور سیمنٹ میں  آگ کا اثر ہے، ایسی ضرورت کے وقت لکڑی کے تابوت میں رکھ کر دفن کرنے کی بھی گنجائش ہے، البتہ لوہے کے تابوت سے حتی الامکان احتراز کیا جائے،   تابوت میں بہتر یہ ہے کہ نیچے مٹی بچھالی جائے،  اور میت کی دونوں طرف کچی اینٹیں لگالی جائیں، اور ڈھکنے کے اندر کی طرف مٹی سے لیپ دی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(ويسوى اللبن والقصب لا الآجر) المطبوخ والخشب لو حوله، أما فوقه فلا يكره ابن مالك..(وجاز) ذلك حوله (بأرض رخوة) كالتابوت

(قوله لا الآجر) بمد الهمزة والتشديد أشهر من التخفيف مصباح. وقوله المطبوخ صفة كاشفة. قال في البدائع: لأنه يستعمل للزينة ولا حاجة للميت إليها ولأنه مما مسته النار، فيكره أن يجعل على الميت تفاؤلا كما يكره أن يتبع قبره بنار تفاؤلا (قوله: لو حوله إلخ) قال في الحلية: وكرهوا الآجر وألواح الخشب. وقال الإمام التمرتاشي: هذا إذا كان حول الميت، فلو فوقه لا يكره لأنه يكون عصمة من السبع. وقال مشايخ بخارى: لا يكره الآجر في بلدتنا للحاجة إليه لضعف الأراضي."

(کتاب الصلاۃ،مطلب فی دفن المیت،ج:2،ص:236،سعید)

النہر الفائق میں ہے :

"وفي (الخلاصة):ويكره الآجر في اللحد إذا كان يلي الميت أما فيما وراء ذلك فلا بأس به وهذا يقتضي أن بناء القبر دون اللحد لا بأس به هذا إن لم تكن الأرض رخوة فإن كانت فلا بأس بالآجر والخشب حوله."

(کتاب الصلاۃ،فصل فی الصلاۃ علی المیت،ج:1،ص:403،دارالکتب العلمیۃ)

احسن الفتاوی میں ہے :

"قبر کے اندر میت کے اطراف میں  بلا ضرورت لکڑی کے تختے ،پتھر ،سیمنٹ کی اینٹ ،لوہا اور بھٹی میں پکی ہوئی  اینٹ لگانا مکروہ تحریمی ہے۔

اگر زمین بہت نرم ہو یا اس میں نمی ہو اور قبر گرنے کا خطرہ ہو تو بقدر ضرورت مذکورہ اشیاء  لگانے کی اجازت ہے ،اگر لکڑی ،پتھر ،یا سیمنٹ کی اینٹ  سے ضرورت پوری ہوجائے تو بھٹی کی پختہ اینٹ اور لوہے  سے احتراز کیا جائے ؛اس لیے کہ ان میں آگ کا اثر ہے ،پتھر اور سیمنٹ کی اینٹ  میں  یہ قباحت نہیں ،ایسی ضرورت کے وقت لکڑی ،پتھر اور لوہے کے تابوت میں رکھ کر  دفن کرنے کی بھی گنجائش ہے ،البتہ لوہے کے تابوت سے حتی الامکان احتراز  لازم ہے ،ہر قسم کے تابوت میں بہتر یہ ہے کہ  نیچے مٹی بچھالی جائے اور میت کی دونوں طرف اینٹیں لگا دی جائیں اور ڈھکنے کے اندر کی طرف مٹی سے لیپ دی جائے ۔"

(باب الجنائز ،ج:4،ص:198،سعید)

فتاوی محمودیہ  میں ہے :

"اگر قبر کی زمین نرم یا تر ہو تو صندوق میں میت کو رکھ کر دفن کرنا درست ہے بلا ضرورت مکروہ ہے ۔"

(باب الجنائز،ج:9،ص:55،فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100886

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں