بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک شریک نے مشترکہ زمین میں سے اپنا حصہ فروخت کیا تو دیگر شرکاء کو شفعہ کا حق ہے


سوال

ایک زمین چند آدمیوں کے درمیان مشترک ہے، ان میں سے ایک شریک نے اپنا حصہ یا ایک حصہ دوسرے شرکاء کو بتائے بغیر فروخت کردیا، کچھ عرصے بعد باقی شرکاء کو معلوم ہوا تو انہوں نے فوراً شفعہ کا دعوی دائر کردیااور گواہ قائم کردیئے تو کیا ان کا یہ شفعہ کا دعوی درست ہے یا نہیں؟ اور اس دعوی کے ذریعے ان کو حقِ شفعہ حاصل ہوگا یانہیں؟ اور کیا مشترکہ زمین میں سے کسی حصے کو دوسرے شرکاء کو بتائے بغیر فروخت کرنا جائز ہے یانہیں؟

جواب

اگر مشترکہ  زمین میں سے ایک حصے  کی فروختگی کے وقت دیگر شرکاء کو اس کا علم نہیں تھا، کچھ عرصہ بعد علم  ہوا اور انہوں نے علم ہوتے ہی  اسی  مجلس میں    شفعہ کا حق اپنے لیے محفوظ ہونے  کا اعلان کیاتھا  اور وہاں سے اٹھ کر فروخت کنندہ یا خریدار یا زمین کے پاس جاکر گواہوں کی موجودگی میں شفعہ کرنے کا اعلان کیاتھا  تو ایسی صورت میں ان  کا شفعہ کرنا  درست  ہے،اگر خریدار اپنی مرضی و خوشی سے  مذکورہ زمین شفعہ کرنے والوں کو قیمتِ خرید پر واپس کردے تو بہتر ، ورنہ شفعہ کرنے والے عدالت کے ذریعے سے جبراً یہ زمین حاصل کرسکتے ہیں۔ 

 الفتاوى الهندية   (5/ 161):

’’(و أما) (حكمها) فجواز طلب الشفعة عند تحقق سببها وتأكدها بعد الطلب وثبوت الملك بالقضاء بها و بالرضا، هكذا في النهاية.‘‘

‌‌(كتاب الشفعة ، الباب الأول في تفسير الشفعة وشرطها وصفتها وحكمها، ط: رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144303100157

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں