زید کی زمین ہو، بکراس پر تعمیر کرکے شریک ہونا چاہتا ہے تو یہ شرکت صحیح ہے اور شرکت کی کون سی قسم ہے؟
سوال میں ذ کر کردہ شرکت کی صورت جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ شرکت کے درست ہونے کے لیے ہر شریک کے سرمایہ کا نقد ہونا ضروری ہے، اس کے جواز کی صورت یہ ہے کہ بکر ، زید سے اس کی آدھی زمین نقد رقم میں خرید لے ، اوررقم زید کے قبضہ میں دے دے؛ تاکہ زمین میں دونوں آدھے آدھے کے شریک ہوجائیں ، اس کے بعد دونوں نقد سرمایہ ملا کر اس پر مشترکہ رقم سے تعمیر کریں ،اور پھر نفع اور نقصان میں دونوں شریک ہوں گے ۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"منها: (شرائط جواز الشركة) أن يكون الربح معلوم القدر ... وأن يكون جزءً شائعًا في الجملة لا معينًا ... أما الشركة بالأموال فلها شروط، منها أن يكون رأس المال من الأثمان المطلقة ... وهي الدراهم والدنانير عنانًا كانت الشركة أو مفاوضة ... ولو كان من أحدهما دراهم ومن الآخر عروض فالحيلة في جوازه أن يبيع كل واحد منها نصف ماله بنصف دراهم صاحبه ويتقابضا ويخلطا جميعًا حتى تصير الدراهم بينهما والعروض بينهما ثم يعقدان عليهما عقد الشركة فيجوز".
(6/ 59، كتاب الشركة، فصل في بيان شرائط جواز أنواع الشركة، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144406101116
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن