بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین اور عمل ایک شخص کی طرف سے ہو جبکہ بیچ اور کھاد دونوں کا مشترک ہو


سوال

1۔اگر مالک زمین دوسرے شخص کے ساتھ یہ معاملہ طے کرلے کہ کھاد اور تخم میں ہم برابر شریک ہوں گے اور عمل مالک زمین پر ہوگا اور فصل آپس میں آدھی آدھی ہوگی تو کیا یہ معاملہ جائز ہوگا یا نہیں؟

2۔اگر جائز نہیں تو فقہاء کرام کی ذکر کردہ عبارت کی صورت کیا ہوگی ؟وہ عبارت یہ ہے :

"‌رجل ‌له ‌أرض أراد أن يأخذ بذرا من اخر  ليزرعها ويكون الخارج بينهما نصفين قالوا  الحيلة في ذلك أن يشتري نصف البذر من صاحب البذر بثمن معلوم  ويبرئه البائع عن الثمن فيصير البذر بينهما مشتركا ثم  أن بائع البذر يأمره أن يزرع كل البذر في أرضه علي أن يكون  الخارج بيننا نصفين فأذا فعل ذلك يكون الزرع بينهما لأنه نماء ملكهماولا يكون هذا دفع البذر وحده."

خانیہ والمحیط ۔ج:۳ ،ص:۳۵۴۔و التاتارخانیہ ۔ج:۱۷،ص:۲۳۶ ۔وغیرہا۔

جواب

1۔واضح رہےکہ مزارعت  کا معاملہ صحیح ہونے کے  لیے شرعًا ضروری ہے کہ  دو چیزوں میں سے کسی ایک کو بطور اجارہ مقصود بنا کر معاملہ کیا جائے  ،۱۔عامل کی منفعت۲۔ زمین کی منفعت،اگر دونوں کو جمع کردیا جائے تو یہ شرعًا جائز نہیں ہے۔سوال  میں جو صورت ذکر کی گئی ہے کہ زمین اور عمل ایک شخص کا ہے اور کھاد اور بیچ دونوں کے درمیان مشترک ہے یہ فقہاء کرام کی طرف سے بیان کردہ  مزارعت کی ناجائز  صورتوں میں سے ایک ہے ،اس لیے کہ اس صورت میں بھی زمین کی منفعت اور عامل کی منفعت کے اجارہ کو جمع کیاگیا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وقد ذكر له البزازي ضابطا فقال: كل ما لا يجوز إذا كان من واحد لا يجوز إذا كان من اثنين، وفرع عليه ما لو أخذ رجلان أرض رجل على أن يكون البذر من أحدهما والبقر والعمل من آخر لا يصح ا. هـ.

أي؛ لأن الأرض هنا منهما، ولو كانت من أحدهما لا يصح ونقل هذا الضابط الرملي وقال: وبه تستخرج الأحكام، مثلا إذا كان البذر مشتركا، والباقي من واحد لا يجوز؛ لأنه لو كان من واحد لا يجوز، فكذا إذا كان منهما ومثله إذا كان الكل مشتركا، لكن في هاتين الصورتين يكون الخارج بينهما على قدر بذرهما ولا أجر للعامل لعمله في المشترك، فافهم واستخرج بقية الأحكام بفهمك ا. هـ"

 (كتاب المزارعة،6/ 278،ط:سعید)

وفي بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع:

"فصل وأما الذي يرجع إلى ما عقد عليه المزارعة فهو أن يكون المعقود عليه في باب المزارعة مقصودا من حيث إنها إجارة أحد أمرين إما منفعة العامل بأن كان البذر من صاحب الأرض، وإما منفعة الأرض بأن كان البذر من العامل؛ لأن البذر إذا كان من قبل رب الأرض يصير مستأجرا للعامل، وإذا كان من قبل العامل يصير مستأجرا للأرض، وإذا اجتمعا في الاستئجار فسدت المزارعة."

(كتاب المزارعة،فصل في الشرائط التي ترجع إلى ما عقد عليه المزارعة،6/ 179 ،ط:دار الكتب العلمية)

وفيه أيضا:

"ومنها) : أن يكون البذر والبقر من جانب، والأرض والعمل من جانب، وهذا لا يجوز أيضا؛ لأن صاحب البذر يصير مستأجرا للأرض والعامل جميعا ببعض الخارج، والجمع بينهما يمنع صحة المزارعة.

(ومنها) : أن يكون البذر من جانب، والباقي كله من جانب، وهذا لا يجوز أيضا؛ لما قلنا."

 (كتاب المزارعة،فصل في بيان أنواع المزارعة،6/ 179،ط:دار الكتب العلمية)

2۔ فقہاء کرام کی(سوال میں ) مذکورہ عبارت میں جوصورت بیان کی گئی ہےیہ شرکت ملک کی  صورت ہے، اس میں زمین اور عمل ایک شخص کی طرف سے تھا اور  بیچ  دوسرے شخص کی طرف سے تھا جو کہ شرعاجائز نہیں ہے ، تو اس کے جواز کے  لئے یہ حیلہ ذکر کیا گیا کہ  پہلے بیچ کا مالک اپنا آدھا بیچ متعین رقم کے عوض  زمین کے مالک کو بیچ دے، اس طرح بیچ دونوں کے درمیان مشترک ہوجائے گا ،پھر بیچ والا اپنی  رقم معاف کردے اور زمین کے  مالک سے کہے کہ یہ سارا بیچ اپنی زمین میں لگالو۔اس صورت میں مزارعت کا معاملہ نہیں ہے بلکہ  دونوں کی طرف سے تبرع پایا جارہاہے کہ پہلے بیچ کے مالک نے اپنے بیچ کی رقم معاف کردی پھر زمین کے مالک نےدونوں کا مشترکہ بیچ بغیر کسی شرط کے کے اپنی زمین پر لگادیا ،تو اس صورت میں دونوں کے بیچ کی پیداوار ان دونوں کی اپنی اپنی ملکیت ہوگی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"رجل له أرض أراد أن يأخذ بذرا من رجل حتى يزرعها ويكون الخارج بينهما نصفين فمن الحيلة له في ذلك أن يشتري نصف البذر منه ويبرئه البائع من الثمن ثم يقول له: ازرعها بالبذر كله على أن يكون الخارج بيننا نصفين كذا في خزانة المفتين."

 (كتاب المزارعة،الباب الثاني في بيان أنواع المزارعة5/ 239،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں