بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین نصف بٹائی پر دینے کی صورت میں عشر کی ادائیگی کا حکم


سوال

 اگر  مالک نے زمین نصف بٹائی پر دی ہے اور اخراجات میں دونوں شریک ہیں تو پیداوار کا عشر اپنے اپنے حصے کا ادا کریں گے یا زمین کا مالک ادا کرے گا؟

جواب

اُصول یہ ہے کہ زمین کی پیداوار جس کے گھر آئے گی زمین کا عشر بھی اسی کے ذمہ ہوگا، لہذامزارع  (ہاری) کے حصے میں جتنی پیداوار آئے اس کا عشر اس کے ذمے  ہے، اور مالک  (زمین دار) کے حصے میں جتنی جائے اس کا عشر اس پر لازم ہے، لہٰذا اگر مالک نے زمین نصف بٹائی پر دی ہے تو نصف عشر مالک کے ذمہ ہوگا اور نصف عشر مزارع  (ہاری) کے ذمہ ہوگا، اب  مزارع اور مالک  چاہے پیداوار تقسیم کرنے  سے  پہلے کل پیداوار میں سے  عشر ادا کرنے کے بعد باقی پیداوار آپس میں تقسیم کرلیں  یا پیداوار تقسیم کرنے کے بعد ہر ایک اپنے حصے میں سے اپنے حصہ کا عشر ادا کرلے، دونوں صورتیں درست ہیں۔

 حاشية رد المحتار على الدر المختار (2/ 335):

"والعشر يجب في الخارج والخارج بينهما فيجب العشر عليهما اهـ 
 وفي شرح درر البحار: عشر جميع الخارج على رب الأرض عنده؛ لأن المزارعة فاسدة عنده‘‘.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200946

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں