بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین مشترکہ ہونے کی صورت میں بھائی کو زکات دینا


سوال

بھائی علیحدہ رہتےہوں، زمین اکٹھی ہو، باقی پورا سسٹم علیحدہ، اس بھائی پر زکات ہوتی ہے کہ نہیں؟

جواب

زکات ہر شخص کی اپنی ذاتی ملکیت پر واجب ہوتی ہے اور زکات میں ہر ایک کی اپنی ملکیت کا اعتبار ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جس بھائی کی ملکیت میں سونا، چاندی، نقدی اور مالِ تجارت میں سے سب یا کچھ کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو اس پر زکات فرض ہے۔

مذکورہ زمین اگر کرایہ پر دی ہوئی ہے، یا زرعی زمین سے پیداوار حاصل ہوتی ہے، تو یہ دیکھا جائے گا کہ ضروری اخراجات کے بعد اگر اس آمدن میں سے رقم بچتی ہو، اور وہ تنہا یا دیگر اموالِ زکات کے ساتھ مل کر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ جائے تو سالانہ اس پر زکات واجب ہوگی، بصورتِ دیگر زکات واجب نہیں ہوگی۔

اگر سوال سے آپ کی مراد یہ ہے کہ مشترکہ زمین کے مالک بھائی کو زکات دینا جائز ہے یا نہیں؟ تو اس کا حکم یہ ہے کہ  اگر بھائیوں کا کھانا پینا الگ الگ ہے اور کوئی بھائی زکات کا مستحق بھی ہے تو دوسرے بھائیوں کے لیے اس کو زکات دینا  جائز ہے۔

زکات کے مستحق کا مطلب یہ ہے کہ اس کی ملکیت میں ضرورت و استعمال سے زائد کسی قسم کا مال یا سامان اتنی مقدار میں موجود نہ ہو، جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ جائے اور وہ سید/ عباسی نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201535

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں