بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین مثلیات میں سے ہے یا قیمیات میں سے ؟


سوال

 1۔جب کوئی شخص زمین غصب کرے،پھر آگے فروخت کرے،پھر غاصب اس کی مثل دینا چاہے تو کیا اس زمین کی مثل دے سکتا ہےیا نہیں ؟

2۔دوسرا سوال یہ ہے کہ زمین ذوات الامثال میں سے ہے یا ذوات القیم میں سے؟ 

جواب

واضح رہے کہ زمین غصب کرکے بیچنے والے پر مغصوبہ(غصب کردہ ) زمین ہی مالک کو واپس کرنا لازم ہے ،البتہ   اگروہ  زمین واپس کرناممکن نہ ہو تو مالک کو فروخت کردہ زمین کی قیمت ادا کرناضروری ہے،

1۔لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر غصب کردہ  زمین واپس کرنا ممکن ہو تو بیچنے والے(غاصب) پر غصب کردہ زمین ہی واپس کرنا لازم ہے،ورنہ اس کی قیمت مالک کو ادا کردے،البتہ اگر مالک اس زمین کی مثل لینے پر راضی ہو تو زمین کی مثل دینا بھی درست ہے۔

2۔نیز زمین  چوں کہ مزروعی ہے اور مزروعی اشیاء غیر مثلیات میں سے ہے،لہٰذا زمین  ذوات القیم میں سے ہے ،  ذوات الامثال میں سے نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" وفي إجارة الفیض: إنما لا یتحقق الغصب عندهما في العقار في حکم الضمان أما فیما وراء ذلك فیتحقق ألا تری أنه یتحقق في الرد ...  أي في وجوب ردہ علی مالکه  الخ." 

  (كتاب الغصب،186/6،ط:ايچ ايم سعيد)

"البنايه في شرح الهداية "میں ہے:

"ومن ‌غصب ‌أرضا أو حيوانا فتلف عنده ضمن قيمته يوم غصبه لا يوم تلف."

(باب هلاك  المغصوب،184/11،ط:دار الكتب العلمية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"أن المبيع لايخلو إما إن كان من ‌المثليات من المكيلات والموزونات والعدديات المتقاربة وإما أن يكون من غيرها من الذرعيات والعدديات المتفاوتة."

(فصل في شرائط الصحة في البيوع،359/4،ط:مكتبة الوحيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144309100378

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں