میری والدہ کی ملکیت میں ایک مکان تھا،انہوں نے اپنے تین بیٹوں کو کہا کہ موجودہ مکان کو منہدم کرکے از سرے نو یہاں تین منزلہ عمارت تعمیر کرکے ہر ایک بیٹا ایک ایک منزل لے لے،چنانچہ ہم نے اپنے ذاتی پیسوں سے یہ عمارت تعمیر کرکے ایک ایک گھر لے لیا،اور ان کی زندگی میں ہی رہائش اختیار کرلی،نیز نیچے گراؤنڈ فلور پر دکانیں بھی بنائی گئیں ،جو ہم تین بھائیوں نے والدہ کے حکم سے ان کی زندگی میں ہی آپس میں تقسیم کرلیں،ہم تین بیٹوں کے علاوہ ایک چوتھے بیٹے کو والدہ نے پہلے سے ہی ایک مکان خرید کر دے دیا تھا،اسی طرح ایک بہن کو بھی والدہ نے کچھ رقم/سونا دے دیا تھا،مگر جب ہم گھر تعمیر کررہے تھے ،تو ہم نے اپنی بہن سے کہا تھاکہ "اگر آپ بھی اس عمارت میں اپنا گھر بنانا چاہیں تو بنالیں"،اس پر ان کے شوہر نےبہن کے سامنے کہا کہ"نہیں ،ہمارے پاس اللہ کا دیا بہت ہے،ہمیں ضرورت نہیں،آپ اپنے لیے بنالیں"۔
اب ایک بھائی جن کو الگ سے سے گھر دیا تھا ان کا بھی انتقال ہوگیا ہے، پھر والدہ کا بھی انتقال ہوچکا ہے،اسی طرح بہن کا بھی انتقال ہوگیا ہے،لیکن اب بھائی اور بہن کی اولادیں اس عمارت میں حصہ مانگ رہے ہیں،کیا شرعا اس عمارت میں ان کا حق ہے؟
صورت مسئولہ میں اگر واقعۃً والدہ مرحومہ نے اپنے تینوں بیٹوں کو اپنا مکان ہبہ کرکے سابقہ عمارت منہدم کرکے الگ الگ منزلیں بناکر رہائش اختیار کرنے کا کہا تھا،اور تینوں بیٹوں نے مذکورہ مکان کی عمارت منہدم کرکے ہر ایک نے اپنے لیے الگ الگ منزل تعمیرکرکے رہائش اختیار کی ،اور دکانیں بھی والدہ کی رائے کے موافق آپس میں تقسیم کرلیں، تو مذکورہ مکان اور دکانیں تینوں بیٹوں کی ملکیت میں شامل ہوچکی تھیں،اور والدہ کی جانب سے ہر ایک بیٹے کو مکمل قبضہ دینے کی وجہ سے شرعًا یہ ہبہ مکمل ہوگیا تھا۔
لہذا اب سائل کے مرحوم بھائی اورمرحومہ بہن کی اولاداس مکان میں حصہ طلب کرنے کا حق نہیں رکھتی۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية".
( كتاب الهبة، الباب الثانی فیما یجوز من الھبة وما لا یجوز،ج:4 ،ص:378، ط: رشیدیة)
وفیہ ایضا:
"ويشترط أن يكون الموهوب مقسوما ومفرزا وقت القبض لا وقت الهبة بدليل أنه لو وهب له نصف الدار شائعا ولم يسلم حتى وهب النصف الآخر وسلم الكل تجوز، كذا في الظهيرية."
( كتاب الهبة، الباب الثانی فیما یجوز من الھبة وما لا یجوز،ج:4 ،ص:377، ط: رشیدیة)
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: فإن قسمه) أي الواهب بنفسه، أو نائبه، أو أمر الموهوب له بأن يقسم مع شريكه كل ذلك تتم به الهبة كما هو ظاهر لمن عنده أدنى فقه تأمل."
(كتاب الهبة،ج:5،ص:692،ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144611101465
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن