بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین کی قیمت میں ڈسکاؤنٹ دینا


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص قسطوں پر کوئی زمین خرید لے اور خریدار قسط ادا کرتے رہے، لیکن بائع کی جانب سے کبھی کبھار پیکج لگ جاتا ہے کہ اگر کوئی مثلًا ایک لاکھ جمع کرے گا تو اس کو اس کی وجہ سے ایک لاکھ کی بجائے ایک لاکھ اٹھائیس جمع ہوجائیں گے، یعنی 28 ہزار پیکج کی وجہ سے اضافی جمع ہوں گے، تو کیا ایسا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جب گھر کی  خرید ہوچکی ہے تو   مشتری پر رقم کا ادا کرنا طے شدہ قسطوں پر واجب ہے۔

 اگر  بائع کی جانب سے یہ پیکج ہو کہ جلدی پیسے جمع کرائیں  تو اس قدر ڈسکاؤنٹ ہوگا یا اگلی اقساط ایک ساتھ جمع کرائیں جس کی قیمت ایک لاکھ ہو جائے تو اتنا ڈسکاؤنٹ، تو اس  طرح کی آفر دینا جائز نہیں اور اس  پیکج کو نہ لینا چاہیے۔

"رواه عَبْدُ الرَّزَّاقِ في المصنف عن عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُطْعَمٍ قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ لِي عَلَيْهِ حَقٌّ إِلَى أَجَلٍ، فَقُلْتُ: عَجِّلْ لِي وَأَضَعُ لَكَ، فَنَهَانِي عَنْهُ، وَقَالَ: «نَهَانَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ نَبِيعَ الْعَيْنَ بِالدَّيْنِ»."

المصنف(8 / 72)

شرح صحيح البخارى لابن بطال (8/ 103):

"وقد قال (صلى الله عليه وسلم) : (من أنظر معسرًا أو وضع عنه تجاوز الله عنه) ولا يجوز أن يحط عنه شيئًا قبل حلول الأجل على أن يقضيه مكانه؛ لأنه يدخله ضع وتعجل."

الفتاوى الهندية (6/ 110):

"صورة المحاباة أن يبيع المريض ما يساوي مائة بخمسين أو يشتري ما يساوي خمسين بمائة فالزائد على قيمة المثل في الشراء والناقص في البيع محاباة، كذا في الاختيار شرح المختار."

المنتقى شرح الموطإ (5/ 34):

"وَهَذَا فِي الْبَيْعِ فَأَمَّا الْقَرْضُ وَالْمُؤَجَّلُ فَلَايَجُوزُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْهُ قَبْلَ الْأَجَلِ أَدْنَى؛ لِأَنَّهُ ضَعْ وَتَعَجَّلْ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں