بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین کی پیداوار پر عشر کا حکم


سوال

ایک آدمی نے اپنی زمین کاشت کی،  اس سے جو آمدنی ہوئی اس پر عشر بنتا ہے، وہ آدمی قرض دار  ہے،  اور صاحبِ  نصاب بھی نہیں ہے،  یعنی کوئی  پیسہ اس کے پاس نہیں ہے اور نہ سونا چاندی  ہے، ایسی صورت میں عشر کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

واضح رہے  کہ زمین کی پیدار پر عشر یعنی کل پیداوار کا دسواں حصہ یا نصف عشر یعنی کل پیداوار کا پیسواں حصہ لازم آنے کا تعلق  عشری زمین کی پیداوار سے ہے، نہ کہ پیداوار  سے ہونے والی آمدنی سے، لہذا صورتِ  مسئولہ میں پیداوار کی آمدنی پر عشر لازم نہیں ہوگا، بلکہ کھیتی  کٹنے کے بعد عشری بارانی   زمین پر عشر لازم ہوگا، یعنی جس زمین کو سیراب کرنے کے لیے پانی کے اضافی اخراجات نہ اٹھانے پڑتے ہوں، اس کی پیداوار کا دسواں حصہ  (دس فیصد) دینا لازم ہوگا، اور غیر بارانی  زمین یعنی جس زمین کو ٹیوب ویل وغیرہ سے سیراب کیا گیا ہو اس پر نصف عشر ، یعنی بیسواں حصہ  (پانچ فیصد) لازم ہوگا۔  نیز کاشت کار کے مقروض ہونے کی صورت میں عشر یا نصف عشر ساقط نہیں ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وَيَجِبُ الْعُشْرُ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - فِي كُلِّ مَا تُخْرِجُهُ الْأَرْضُ مِنْ الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالدُّخْنِ وَالْأَرْزِ، وَأَصْنَافِ الْحُبُوبِ وَالْبُقُولِ وَالرَّيَاحِينِ وَالْأَوْرَادِ وَالرِّطَابِ وَقَصَبِ السُّكَّرِ وَالذَّرِيرَةِ وَالْبِطِّيخِ وَالْقِثَّاءِ وَالْخِيَارِ وَالْبَاذِنْجَانِ وَالْعُصْفُرِ، وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ مِمَّا لَهُ ثَمَرَةٌ بَاقِيَةٌ أَوْ غَيْرُ بَاقِيَةٍ قَلَّ أَوْ كَثُرَ هَكَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ سَوَاءٌ يُسْقَى بِمَاءِ السَّمَاءِ أَوْ سَيْحًا يَقَعُ فِي الْوَسْقِ أَوْ لَا يَقَعُ هَكَذَا فِي شَرْحِ الطَّحَاوِيِّ وَيَجِبُ فِي الْكَتَّانِ وَبَذْرِهِ؛ لِأَنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَقْصُودٌ كَذَا فِي شَرْحِ الْمَجْمَعِ. وَيَجِبُ فِي الْجَوْزِ وَاللَّوْزِ وَالْكَمُّونِ وَالْكُزْبَرَةِ، هَكَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ.

( كتاب الزكوة، الْبَابُ السَّادِسُ فِي زَكَاةِ الزَّرْعِ وَالثِّمَارِ، ١ / ١٨٦، ط: دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وَمَا سُقِيَ بِالدُّولَابِ وَالدَّالِيَةِ فَفِيهِ نِصْفُ الْعُشْرِ، وَإِنْ سُقِيَ سَيْحًا وَبِدَالِيَةٍ يُعْتَبَرُ أَكْثَرُ السَّنَةِ فَإِنْ اسْتَوَيَا يَجِبُ نِصْفُ الْعُشْرِ، كَذَا فِي خِزَانَةِ الْمُفْتِينَ.

( كتاب الزكوة، الْبَابُ السَّادِسُ فِي زَكَاةِ الزَّرْعِ وَالثِّمَارِ، ١ / ١٨٦، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200412

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں