بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین کی خرید و فروخت میں شناختی کارڈ کا ہونا ضروری ہے؟


سوال

اگر ہم زمین بیچتے یا خریدتے ہیں تو ان میں سے جس بندے کا شناختی کارڈ نہ ہو تو اس کا حصہ ہمیں منتقل ہوسکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس زمین کی خرید وفروخت ہورہی ہو،بیع کے وقت اس کی حدود متعین ہوجائیں اور بائع ومشتری کی طرف سے ایجاب وقبول ہوکر، فروخت کنندہ زمین کے ثمن پر قبضہ کرلے، تو شرعاً اس زمین کی بیع مکمل ہوجائے گی اور زمین خریدار کی ہوجائے گی ،  شناختی کارڈ کے بغیر بھی زمین خریدار کی ملکیت ہوجائے گی، شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے شرعاً اس کا حصہ کسی اور کی طرف منتقل نہیں ہوگا، البتہ قانونی اعتبار سے تحفظ حاصل کرنے کے لیے قانونی طور پر اپنا نام کروا لیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا ‌حصل ‌الإيجاب ‌والقبول ‌لزم ‌البيع ولا خيار لواحد منهما إلا من عيب أو عدم رؤية كذا في الهداية ولا يحتاج في تمام العقد إلى إجازة البائع بعد ذلك وبه قال العامة وهو الصحيح كذا في النهر الفائق."

(كتاب البيوع، الفصل الأول فيما يرجع إلى انعقاد البيع،‌‌ الباب الثاني فيما يرجع إلى انعقاد البيع، ج:3، ص:8، ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وإذا وجدا لزم البيع) بلا خيار إلا لعيب أو رؤية خلافا للشافعي ... (وشرط لصحته معرفة قدر) مبيع وثمن." 

(کتاب البیوع، ج:4، ص:528، ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما حكمه فثبوت الملك في المبيع للمشتري وفي الثمن للبائع إذا كان البيع باتا."

(کتاب البیوع، الباب الأول في تعريف البيع وركنه وشرطه وحكمه وأنواعه، ج:3، ص:3، ط:دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505101579

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں