بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین کی دیکھ بال کرنے والےکےلیے زمین کی نصف پیداواراجرت مقرر کرنا


سوال

ہماری زمین ہے ہم نےایک شخص کواس پرنگران بنایااوراس کوہم نے کہاکہ اس زمین میں نوکرکام کریں گے اورآپ ان کی نگرانی کروگے ، اوراس کی اجرت ہم نے یہ طے کی کہ زمین میں جتنی پیداوارہوگی وہ آدھی آپ کی ہوگی ، اورساتھ یہ طے کیاکہ اس زمین پرابھی توساراخرچہ (مزدوروں کا، ٹریکٹروغیرہ کا)ہم کریں گے لیکن جب آپ کوآپ کی اجرت ( آدھی پیداوار) مل جائے توپھرآپ ہمیں اسی وقت (یعنی پیداوارملتےہی) آدھاخرچہ دیں گے ، کیااس طرح معاملہ کرناجائزہے؟ 

وضاحت :مذکورہ شخص کوہم نے صرف زمین کی نگرانی کےلیے رکھاہے، وہ مزارع نہیں ہے۔

جواب

واضح رہےکہ شرعی نقطہ نظرسےاجیرکی اجرت اور عمل دونوں کا معلوم ومتعین ہونا ضروری ہے،دونوں میں سے کسی ایک کی بھی جہالت اجارے کو فاسد کردیتی ہے۔اسی طرح زمین پرہونے والے اخراجات کا نصف ( آدھا)اجیرپرلازم کرنابھی  شرطِ فاسد ہے ۔لہذاصورت مسئولہ میں مذکورہ معاملہ اورعقد خلاف شرع ہونے کی وجہ سے جائزنہیں ہے ۔البتہ اس آدمی کےلیے متعین اجرت مقررکرلی جائے توجائزہوگا، مثلاًآپ کونگرانی کرنے پرماہانہ پانچ ہزارروپئےاجرت ملیں گےتویہ جائز ہوگا۔اورابھی اس کواجرت مثل ملے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(الفاسد ) من العقود (ما كان مشروعًا بأصله دون وصفه والباطل ما ليس مشروعًا أصلًا) لا بأصله ولا بوصفه (وحكم الأول) وهو الفاسد (وجوب أجر المثل بالاستعمال) لو المسى معلومًا،  ابن كمال (بخلاف الثاني) وهو الباطل فإنه لا أجر فيه الاستعمال................(تفسد الإجارة بالشروط المخالفة لمقتضى العقد فكل ما أفسد البيع) مما مر (يفسدها) كجهالة مأجور أو أجرة أو مدة أو عمل، وكشرط طعام عبد وعلف دابة ومرمة الدار أو مغارمها وعشر أو خراج أو مؤنة رد أشباه."

(رد المحتار على الدر المختار ، کتاب الاجاۃ ، باب الاجارۃ الفاسدۃ 6/ 45 ، 46 ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144401101035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں