زمین کےمالک نے کہا مثلا مجھے بیس لاکھ دےدو اوپر جتنے کماؤ وہ آپ کے ہوئے کیا یہ جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں کسی شخص کا بروکر سے یوں کہنا کہ 20 لاکھ میں بکوادو باقی اوپر جتنے ملے آپ کے،ایسا معاملہ کرنا بروکر کی اجرت نامعلوم ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے ۔
بدائع الصنائع میں ہے :
"(ومنها) أن يكون المبيع معلوما وثمنه معلوما علما يمنع من المنازعة."
(كتاب البيوع،فصل في شرائط الصحة في البيوع،ج5،ص156،ط:دار الكتب العلمية)
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."
(كتاب الإجارة ،باب الإجارة الفاسدة ،ج:6،ص:63،ط:سعید)
الدر المختار میں ہے:
"وشرطها كون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن جهالتهما تفضي إلى المنازعة."
(کتاب الإجارۃ،ج:6،ص:5،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412101512
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن