بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین کا کاروبار کرنے والے کے لیے زکات کا حکم


سوال

میرے شوہر اسٹیٹ ایجنٹ نہیں ہیں، البتہ زمینوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے ہیں، مثلاً زمین میں انویسٹ کرلیا،  ان کے لیے زکات کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو زمینیں تجارت کی نیت سے خریدی ہوں، زکات کا سال مکمل ہونے پر ان کی اس وقت موجودہ قیمت کے حساب سے ان کی زکات ادا کرنا لازم ہوگا، اگر قسطوں پر خریدی ہوں تو اس سال تک جو قسطیں واجب الادا ہوں وہ منہا کرکے زکات کا حساب کیا جائے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما فيما سوى الأثمان من العروض فإنما يكون الإعداد فيها للتجارة بالنية؛ لأنها كما تصلح للتجارة تصلح للانتفاع بأعيانها بل المقصود الأصلي منها ذلك فلا بد من التعيين للتجارة وذلك بالنية."

(كتاب الزكاة، فصل الشرائط التي ترجع إلى المال 2/ 12 ط : دار الكتب العلمية، الطبعة: الثانية، 1406هـ - 1986م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں