میرے شوہر اسٹیٹ ایجنٹ نہیں ہیں، البتہ زمینوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے ہیں، مثلاً زمین میں انویسٹ کرلیا، ان کے لیے زکات کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جو زمینیں تجارت کی نیت سے خریدی ہوں، زکات کا سال مکمل ہونے پر ان کی اس وقت موجودہ قیمت کے حساب سے ان کی زکات ادا کرنا لازم ہوگا، اگر قسطوں پر خریدی ہوں تو اس سال تک جو قسطیں واجب الادا ہوں وہ منہا کرکے زکات کا حساب کیا جائے گا۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما فيما سوى الأثمان من العروض فإنما يكون الإعداد فيها للتجارة بالنية؛ لأنها كما تصلح للتجارة تصلح للانتفاع بأعيانها بل المقصود الأصلي منها ذلك فلا بد من التعيين للتجارة وذلك بالنية."
(كتاب الزكاة، فصل الشرائط التي ترجع إلى المال 2/ 12 ط : دار الكتب العلمية، الطبعة: الثانية، 1406هـ - 1986م)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205201315
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن