بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین کے بدلے بیچی گئی زمین میں شفع کا دعوی کرنے والے کا زمین کے بجائے اس کی قیمت ادا کرنے کا حکم


سوال

 زید اپنی زمین عمرو کو دےکر اس کے بدلے میں عمرو سے زمین لے رہا ہے،اس صورت میں شفیع ان دونوں زمینوں میں شفع کرسکتا ہے؟جب کہ شفیع کے پاس زمین نہیں  ہے،بلکہ وہ زمین کی قیمت ادا کرنا چاہتا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جس گھر یا زمین میں شفع کا دعوی کیاجائے اگر اس کے خریدوفروخت کے معاملہ میں ثمن مثلی چیز ہوتو مثل ادا کرنا شرعاًلازم ہوتا ہے،بصورتِ دیگر اس کی قیمت اداکرنا ضروری ہوتا ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں زید اور عمرو ایک دوسرے کو اپنی زمین دے کر دوسرے کی زمین اس کے بدلے وصول کرلیں،اور شفیع کو ان دونوں کی زمینوں میں شریک ہونےیاپڑوس میں ہونے کی وجہ سےحقِ شفعہ حاصل ہو،تو وہ ان دونوں کی زمینوں میں شفع کا دعوی کرسکتا ہے،باقی شفع کا دعوی کرنے کے بعد زید اور عمرومیں سے ہر ایک کی زمین کے بدلے دوسرے کی زمین کی قمیت ادا کی جائے گی،بعینہ زمین ادا کرنا ضروری نہیں ہے۔

مبسوط سرخسی میں ہے:

"وإذا ‌اشترى ‌دارا ‌بدار ولكل واحدة منهما شفيع فلكل شفيع أن يأخذ الدار بقيمة الأخرى؛ لأنه لا مثل للدار من جنسها، فيكون الواجب على كل شفيع بمقابلة ما يأخذ قيمة الدار الأخرى."

(كتاب الشفعة، باب الشفعة في الأرضين والأنهار،ج:14، ص:132، ط:دار المعرفة)

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرعا (تمليك البقعة جبرا على المشتري بما قام عليه) بمثله لو مثليا وإلا فبقيمته (وسببها اتصال ملك الشفيع بالمشترى) بشركة أو جوار.

وفي الرد:(قوله بما قام عليه) يعني حقيقة أو حكما."

(كتاب الشفعة، ج:6، ص:217، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404100777

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں