عمر نے زید سے زمین دو من گندم پر اجارہ پر لی اب عمر وہی زمین خالد کو تین من گندم پر اجارہ پر دے سکتا ہے ؟
صورت مسئولہ میں اگر زید آگے خالد کو زمین گندم کے عوض کرایہ پردینا چاہتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے کرایہ سے زیادہ کرایہ وصول نہ کرے ،یعنی اگر زید نے دومن گندم کرایہ پر لی ہے تو خالد کو بھی دو من گندم ہی کے عوض کرایہ پر دے سکتا ہے ،دو من سے زیادہ کرایہ وصول کرنا شرعا جائز نہیں ہے ،البتہ اگر گندم کے علاوہ کسی اور جنس میں خالد کو کرایہ پر دیتا ہے ،مثلا روپے ،چاول وغیرہ ، تو اس میں جتنا مرضی چاہے کرایہ طے کرسکتا ہے ۔
نوٹ :اگر سوال میں اجارہ سے مراد مزارعت ہے ،تو سائل معاملہ کی مکمل تفصیل لکھ کر سوال دوبارہ بھیج کر جواب معلو م کرلے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وله السكنى بنفسه وإسكان غيره بإجارة وغيرها) وكذا كل ما لا يختلف بالمستعمل يبطل التقييد؛ لأنه غير مفيد، بخلاف ما يختلف به كما سيجيء، ولو آجر بأكثر تصدق بالفضل إلا في مسألتين: إذا آجرها بخلاف الجنس أو أصلح فيها شيئا."
(كتاب الإجارة6/ 28ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407100802
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن