بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین بک جانے تک روزہ رکھنے کی قسم کھانے کا حکم


سوال

 زید نے قسم کھائی کہ میری زمین جب تک نہیں بک جاتی تب تک میں روزے رکھوں گا، اب زید کی زمین بک نہیں رہی ہے اور زید مسلسل دو ماہ سے روزے رکھ رہا ہے اب صورت مسئولہ میں زید کب تک روزہ رکھے؟ اور روزہ سے نکلنے کی دوسری کوئی صورت ہے؟ جب کہ زمین بک بھی نہیں رہی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب زید نے زمین فروخت نہ ہو جانے تک روزہ رکھنے کی قسم کھائی ہے تو اس پر روزے رکھنا ہی ضروری ہو گا، روزہ چھوڑنے کی اجازت نہیں ہو گی، ہاں! اگر ضعف کی وجہ سے بالکل روزہ رکھنا ہی دشوار ہو جائے تو صحت اور قوت کے ایام میں ان روزوں کی قضاء کرنا لازم ہو گا اور اگر صحت و قوت کے ایام نہ ملے تو ایک دن کے روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں یا ایک ایک صدقہ فطر کے برابر رقم دے دیں۔

المحيط البرهاني میں ہے:

"إذا نذر أن يصوم يوم كذا ما عاش، ثم كبر، وضعف عن الصوم يطعم مكان كل يوم مسكينًا، وإن لم يقدر لعسرته يستغفر الله تعالى، فإن ضعف عن الصوم في ذلك اليوم لمكان الصيف كان له أن يفطر، وينتظر حتى إذا كان في الشتاء صام يوما مكانه؛ لأنه لو سافر في ذلك اليوم يفطر، ويصوم مكانه فكذا ههنا؛ لأن المرض والسفر كلاهما سبب العذر، ومن جنس هذه المسألة إذا قال: لله علي أن أصوم أبدًا، فضعف عن الصوم لاشتغاله بالمعيشة كان له أن يفطر؛ لأنه لو لم يفطر يقع الخلل في جميع الفرائض، ويطعم كل يوم نصف صاع من الحنطة؛ لأنه متيقن أنه لا يقدر على قضائه أبدًا".

(2 / 405، الباب  السادس عشر فی صدقۃ الفطر،  ط:  دارالکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101325

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں