بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمل نام رکھنے کا حکم


سوال

زمل نام رکھنا چاہتے ہیں بیٹی کانام دینی لحاظ سے صحیح رہے گا رہنمائی فرمائیں۔

جواب

"زمل" کے لفظ میں مندرجہ ذیل  احتمالات ہیں :

۱) "زَمَل"(زاء  اور میم کے زبر کے ساتھ )کے معنی ہیں :ایک جانب کو جھکے ہوئے دوڑنا۔لنگڑاتے ہوئے چلنا۔

۲) "زِمْل"(ز اء کی زیر ،اور میم کے سکون کے ساتھ)کے معنی ہیں :جانور پر پیچھے سوار ہونے والا،بوجھ۔

۳) "زُمَل"(زاء کے پیش اور میم کی زبر کے ساتھ) کے معنی ہیں :کم زور ، بزدل ۔

۴)  "زِمَل"   (زاء کی زیر اور میم کے زبر کے ساتھ )یہ عربی لغت میں مستعمل نہیں ہے۔

۵) "زَمْل"(زاء کے زبر اور میم کے سکون کے ساتھ) کے معنی: ہم رکاب ہونا۔ کسی کے ساتھ سواری پر بیٹھنا

مندرجہ بالا کسی بھی معنی کے اعتبار سے "زمل" نام رکھنا درست نہیں ہے لہذا "زمل" نام نہ رکھا جائے،اس کے بجائے صحابہ و صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کوئی نام یا عربی زبان کا کوئی اچھا بامعنیٰ نام منتخب کرکے رکھ لیں۔

ہماری ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے منتخب اسلامی نام موجود ہیں، جنس اور حرف منتخب کرکے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں ۔

القاموس المحيط  میں ہے:

" زَمَلَ يَزْمِلُ ويَزْمُلُ زِمالاً : عَدا مُعْتَمِداً في أحَدِ شِقَّيْهِ رافِعاً جَنْبَهُ الآخَرَ . وككِتابٍ : ظَلْعٌ في البَعيرِ ولِفافةُ الراوِيَةِ ج : ككُتُبٍ وأشْرِبَةٍ . والزامِلُ : من يَزْمُلُ غيرَهُ أي : يَتْبَعُه و من الدوابِّ : الذي كأَنه يَظْلَعُ من نَشاطِهِ زَمَلَ زَمْلاً وزَمالاً وزَمَلاً وزَمَلاناً ...والزِّمْلُ بالكسرِ : الحِمْلُ . وما في جُوالِقِكَ إلاَّ زِمْلٌ : إذا كانَ نِصْفَ الجُوالِقِ ."

(باب اللام، فصل الزای ص نمبر ۱۰۱۰،مؤسسة الرسالة)

تاج العروس میں ہے:

"ز م ل زَمَلَ ، يَزْمِلُ ، ويَزْمُلُ ، مِن حَدَّيْ ضَرَبَ ونَصَرَ ، زِمالاً ، بالكسرِ : عَدَا ، وأَسْرَعَ ، مُعْتَمِداً في أَحَدِ شِقَّيْهِ ، رَافِعاً جَنْبَهُ الآخَرَ ، وكَأَنَّهُ يَعْتَمِدُ عَلى رِجْلٍ واحِدةٍ ، وليسَ له بذلك تَمَكُّنُ المُعْتَمِدِ عَلى رِجْلَيْهِ جَمِيعاً ... والزَّمَلُ ، مُحَرَّكَةً : الرّجَزُ ، وسَمِعْتُ ثَقِيفاً وهُذَيْلاً يَتَزَامَلُونَ ، أي يَتَراجَزُونَ ."

(فصل الزای مع اللام ،ج نمبر ۲۹،ص:۱۳۵،وزارة الإرشاد والأنباء في الكويت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100545

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں