بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاة کا سال مکمل ہونے کے بعد جو کرایہ وصول ہوگا اس پر زکاۃ کا حکم


سوال

فلیٹ کا مالک ہر سال 15 رمضان کو زکاۃ نکالتا ہے۔ دو دن پہلے 13 رمضان کو  ایک کرایہ دار ایک فلیٹ ایک سال کے لیے 20000 درہم کرایہ پر لیتا ہے۔ اس شرط پر کہ وہ 5000 درہم فوراً نقد دے گا اور 15000 تین قسطوں میں دے گا۔ جو 5000 درہم 13 تاریخ کو مکان مالک نے وصول کر لیے، اس کو تو بلا شبہ اموال زکاۃ میں شامل کر کے اور حساب لگا کر اس کی زکاۃ نکالنی ہوگی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا 15000 درہم جو قسطوں کی شکل میں وصول ہوں گے  کیا ان کو بھی اموال زکاۃ  میں شامل کرکے اس کی زکاۃ ابھی دینی ہوگی؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کو جو  5000 درہم اس کے زکاۃ کا سال مکمل ہونے سے پہلے وصول ہوچکے ہیں، وہ کل مال میں شامل کیے جائیں گے، جن پر اسی سال زکاۃ دینا واجب ہوگا، اس لیے کہ پیشگی وصول کردہ کرایہ پر قبضہ کے بعد  قابض کی ملکیت آجاتی ہے،  البتہ 15000 درہم کی جو رقم بعد میں وصول ہوگی، اس پر اس سال زکاۃ واجب نہ ہوگی، اگلے سال کی زکات کا حساب کرتے وقت اگر اس میں سے کچھ رقم باقی ہو تو دیگر اموالِ زکات کے ساتھ اس کا حساب کیا جائے گا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202574

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں