بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ وصول کرکے صاحبِ نصاب بننے والے شخص پر زکوۃ کا حکم


سوال

ایک غریب آدمی جس کو لوگ زکوٰۃ دیتے ہیں،  اگر اس کےپاس اتنا مال آ جائے کہ اس پہ زکوٰۃ فرض ہو جائےتو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟کیاوہ زکوٰۃ دینے کا پابند ہے؟

جواب

مذکورہ شخص جس وقت صاحبِ نصاب بنا، اس کے بعد قمری حساب سے سال پورا ہونے پر اگر  اس کے پاس نصاب کے برابر  یا اس سے زیادہ مال موجود ہو تو  اس پر  زکات ادا کرنا فرض ہوگا۔ نیز صاحبِ نصاب بننے کے بعد اگرچہ سال پورا نہ ہوا ہو، اس کے لیے زکات وصول کرنا جائز نہیں ہوگا۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

" لايجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابًا أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضا للتجارة أو لغير التجارة فاضلًا عن حاجته في جميع السنة، هكذا في الزاهدي."

(كتاب الزكوة، ج:1، ص:189، ط:مكتبه رشيديه) 

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144209201286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں