بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زخمی حالت میں غسل کا حکم


سوال

میرا ایکسیڈنٹ ہوا  ہے، جس میں زخمی ہوا اور رات کو احتلام ہو گیا ہے، اب میں زخمی حالت میں کس طرح غسل کروں ؟

جواب

واضح رہے کہ زخمی شخص کے لیے وضو اور غسل کا  حکم یہ ہے کہ  اگر  زخم والے حصہ پر پانی بہانے سے زخم کے مزید بگڑنے کا اندیشہ ہو تو وضو اور غسل میں اس جگہ کو دھونے کے بجائے اس پر صرف مسح کرنا کافی ہوگا۔ اگر پٹی بندھی ہو تو پٹی پر مسح کرلیا جائے، ورنہ براہِ راست زخم پر مسح کرلیا جائے اور اگر مسح کرنا (یعنی گیلا ہاتھ پھیرنا) بھی زخم کے لیے نقصان دہ ہو تو پھر مسح بھی ترک کرنا جائز ہوگا، لیکن زخم کی جگہ کے علاوہ باقی جسم کو دھونا لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے :

" [فروع] في أعضائه شقاق غسله إن قدر وإلا مسحه وإلا تركه ولو بيده، ولايقدر على الماء تيمم، ولو قطع من المرفق غسل محل القطع".

(رد المحتار1/ 102ط:سعید)

وفيه أيضا:

"(ويجوز) أي يصح مسحها (ولو شدت بلا وضوء) وغسل دفعاً للحرج (ويترك) المسح كالغسل (إن ضر، وإلا لا) يترك (وهو) أي مسحها (مشروط بالعجز عن مسح) نفس الموضع (فإن قدر عليه فلا مسح) عليها. والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار، فإن ضر مسحه، فإن ضر مسحها، فإن ضر سقط أصلاً ... (والرجل والمرأة والمحدث والجنب في المسح عليها وعلى توابعهما سواء) اتفاقاً.

( ١ / ٢٨٠، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں