بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زخم والی عضو کی پٹی پر مسح کرنے کا حکم


سوال

میرے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹنے کی وجہ سے پلستر لگا ہوا ہے اور اس کے اوپر پٹی بندھی ہوئی ہے، صرف آ گے سے انگلیاں باقی ہیں اور کبھی کبھی دوچار دن کے بعد کسی ساتھی سے کہہ کر اتار بھی لیتا ہوں،  پھر باندھ لیتا ہوں، اب غسل جنابت اور وضو کی صورت میں ، میں کیا کروں؟ اس کو اتارنا لازم ہے یا صرف مسح کافی ہے؟ لیکن ڈاکٹر نے مجھے اتارنے کا نہیں کہا تھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں ہاتھ کے زخمی حصہ پرجو پٹی لگی ہو اورزخمی حصہ پرپانی لگنے کی صورت میں نقصان ہو، تو پھر وضویاغسل کے وقت اس پٹی کا اتارنا لازم نہیں ہے، بلکہ مسح کا فی ہے۔ باقی جو حصہ  کھلا ہے اسے دھو لیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويجوز) أي يصح مسحها (ولو شدت بلا وضوء) وغسل دفعا للحرج (ويترك) المسح كالغسل (إن ضر وإلا لا) يترك (وهو) أي مسحها (مشروط بالعجز عن مسح) نفس الموضع (فإن قدر عليه فلا مسح) عليها. والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار، فإن ضر مسحه، فإن ضر مسحها، فإن ضر سقط أصلا."

(كتاب الطهارة، باب المسح على الخفين، ج:1، ص:280، ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ولو انكسر ظفره فجعل عليه دواء أو علكا فإن كان يضره نزعه مسح عليه وإن ضره المسح تركه، وشقوق أعضائه يمر عليها الماء إن قدر وإلا مسح عليها إن قدر وإلا تركه وغسل ما حولها. كذا في التبيين."

(كتاب الطهارة، الباب الخامس في المسح على الخفين، الفصل الثاني في نواقض المسح، ج:1، ص:35، ط:دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505101503

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں