اگر زخم یا دانہ پر ہاتھ لگنے سے پانی ہاتھ پر لگ جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا یا نہیں؟ خود سے خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا یا نہیں؟
واضح رہے کہ زخم یا دانہ پھٹنے سے اگر پانی یا خون ازخود نکل کر نہیں بہا بلکہ ہاتھ یا کپڑا لگنے سے پھیل گیا اور وہ اتنی مقدار میں نہیں تھا کہ خود بہنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو وضو نہیں ٹوٹا، البتہ اگر ہاتھ سے لگ کر پھیلنے والا پانی یا خون اتنا ہو کہ اگر اسے اپنی حالت پر چھوڑ دیا جاتا تو وہ زخم کی جگہ سے بہہ جاتا تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔
اور اگر پانی یا خون دانے کے سوراخ کے اوپر قطرے کی صورت میں ظاہر ہوگیا لیکن بہا نہیں، تب بھی راجح قول کے مطابق وضو نہیں ٹوٹتا، البتہ اگر پانی یا خون ازخود نکل کر بہہ جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 134):
"(وينقضه) خروج منه كل خارج (نجس) بالفتح ويكسر (منه) أي من المتوضئ الحي معتادا أو لا، من السبيلين أو لا (إلى ما يطهر) بالبناء للمفعول: أي يلحقه حكم التطهير.ثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة، لما قالوا: لو مسح الدم كلما خرج ولو تركه لسال نقض وإلا لا، كما لو سال في باطن عين أو جرح أو ذكر ولم يخرج."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201585
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن