بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زخم کو دھونے کا حکم


سوال

وضو میں زخم پر مسح کرنا  بھول گیا اور اس پر پانی بہا دیا، تو کیا حکم ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر  جسم کےکسی  حصے پر  زخم آجائے تو شریعت نےاس جگہ پر مسح کرنے کی رخصت دی ہےتاکہ جسم کو نقصان نہ ہو  لیکن اگر کوئی شخص اسی زخم کو دھولے تو وضو ہو جائے گا ،بشرط یہ کہ باقی تمام اعضاء وضو  کو دھویا ہو ۔

فتاوی شامی میں ہے:

" [فروع] في أعضائه شقاق غسله إن قدر وإلا مسحه وإلا تركه ولو بيده، ولا يقدر على الماء تيمم، ولو قطع من المرفق غسل محل القطع.۔۔۔(قوله: وإلا تركه) أي وإن لم يمسحه بأن لم يقدر على المسح تركه".

(سنن الوضوء، ج: 1، ص: 102، ط: سعيد)

وفیہ ایضا :

"(ويجوز) أي يصح مسحها (ولو شدت بلا وضوء) وغسل دفعا للحرج (ويترك) المسح كالغسل (إن ضر وإلا لا) يترك (وهو) أي مسحها (مشروط بالعجز عن مسح) نفس الموضع (فإن قدر عليه فلا مسح) عليها. والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار، فإن ضر مسحه، فإن ضر مسحها، فإن ضر سقط أصلاً.

(مطلب نواقض المسح،ج: 1،  ص: 280، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101898

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں